سعودی حکومت کےایک سابق عہدیدارنے حکومت اور سعودی ذرائع ابلاغ کی طرف سے صہیونیوں کے حوالے سےاختیار کردہ بیانیے اور پالیسی پر کڑی تنقید کی ہے۔
اسلامی تعاونتنظیم ’او آئی سی‘ کی تعلیم وسائنس اور ثقافت کمیٹی ’آئیسکو‘ کے سابق ڈائریکٹرجنرل عبدالعزیز بن عثمان التویجری نے مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹمیں غاصب صہیونی ریاست کے حوالے سے سعودی حکومت کے طرز عمل اور فلسطینیوں پر مظالمکے بارے میں خاموشی اختیار کرنے پر کڑی تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ ہمبچپن سے یہ سنتے اور مانتے آئے ہیں کہ غاصب صیہونی ریاست فلسطین کی سرزمین پرغاصب ہے اور اس کا فلسطین پر تسلط ناجائز ہے۔ اس نے عرب قوم کے جسم میں ایک خنجر پیوستکیا ہےاور صہیونی ہمارے ازلی اور ابدی دشمن ہیں۔ انشاء اللہ ہم اسی سوچ پر قائم رہیںگے، خواہ کوئی بھی ہو۔ جن کے دل بھٹک چکے ہیں اور جن کی کوششیں فلسطین کی آزادی کےراستے سے گمراہ ہوچکی ہیں۔ وہ ہمارے لیے نمونہ نہیں۔
التویجری نےجنوبی غزہ کے شہر رفح میں حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ یحییٰ السنوار کی اسرائیلیفوج سے لڑتے ہوئے شہادت پر قابض فوج کی حمایت کرنے پر سعودی شخصیات اور مشہور شخصیاتکے اقدام کو افسوسناک قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے لیے یہ بات ناقابل فہم ہے کہسعودی شخصیات السنوار کی شہادت پر فلسطینیوں کے بجائے اسرائیل کے موقف کی حمایتکرتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ السنوار کے مارے جانے پر اسرائیل کے ہاں شادیانے بجانےکی بات سمجھ میں آتی ہےمگر سعودی شخصیات اور میڈیا میں ان کے قتل پر خوشی ناقابلفہم ہے۔
سابق سعودیاہلکار کی یہ تقریر سعودی ’ایم بی سی‘ چینل کی ایک جارحانہ رپورٹ کے تناظر میںسامنے آئی ہے، جو کہ غزہ کے خلاف جنگ کی اس کی کوریج کے ایک حصے کے طور پر ایکہفتے میں ایم بی سی پروگرام کی 74 ویں قسط ہے۔ اس رپورٹ میں سعودی فنڈڈ ٹی وی چینلنے فلسطینیوں دہشت گرد قرار دیتے ہوئے "دہشت گردوں سے نجات کا ملینیم قراردیا‘‘۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ السنوار جیسے لوگ ایسی شخصیات ہیں جنہوں نے دنیا کودہشت زدہ کیا اور خون بہایا‘‘۔ صہیونیوں کے بیانیےکی ترویج میں سعودی ایم بی سی نےفلسطینی مزاحمتی لیڈروں اور فلسطینی عوام کی مزاحمت کی علامتوں ’دہشت گرد‘ قرار دیاگیا ہے۔
متعدد عرب ممالکمیں سماجی رابطوں کی مختلف سائٹوں کے صارفین نے السنوار کی شہادت کی خبر پر سعودیمیڈیا کے رد عمل کی مذمت کی۔