غزہ کے شہری دفاعکے ترجمان نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج جبالیہ میں فلسطینیوں سے بھوک،قحط، تھکن اوربدسلوکی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور وہاں کے مکینوں کے علاقے کو خالی کرنے اورانہیں جنوبی غزہ کی طرف بھاگنے پر مجبور کرنے کے لیے ضرورت سے زیادہ طاقت کااستعمال کر رہی ہے۔
محمود بسال نےغزہ سٹی سے جاری کیے گئے پریس بیانات میں مزید کہا کہ اسرائیلی فوج علاقے کامحاصرہ کر کے شہریوں کو بھوکا مار رہی ہے اور پھر بمباری اور زمینی دراندازی کر رہیہے۔ اس کا مطلب ہے کہ جو بمباری سے نہیں مرے گا وہ بھوک سے مرے گا۔
انادولو کے مطابقانہوں نے نشاندہی کی کہ کچھ خاندان جن تک سول ڈیفنس کے عملے تک پہنچنے میں کامیابہوئے تھے، انہوں نے کہا کہ انہوں نے "5 دنوں سے کھانا نہیں کھایا ہے جب سےانہیں قابض افواج نے نشانہ بنایا تھا”۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ اسرائیلی فوج رہائشی علاقوں پر بمباری کرنے کے بعد اب پناہ گاہوں اور رہائشیوںکے کسی بھی اجتماع پر بمباری کر رہی ہے تاکہ انہیں غزہ چھوڑنے اور ہجرت پر مجبور کیاجا سکے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "قابض فوج نے نہ صرف شہریوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا، بلکہ بمباری،قتل، تشدد اور شہریوں کی توہین شروع کررکھی ہے، تاکہ ان میں سے زیادہ تر شہید یازخمی ہو جائیں”۔
انہوں نے کہا کہ سولڈیفنس کا عملہ اپنی صلاحیتوں کی کمی اور ان علاقوں میں بمباری کے مقامات تک پہنچنےمیں دشواری کی وجہ سے اپنے کام کو مطلوبہ طریقے سے انجام نہیں دے سکتا کیونکہ قابضفوج نے کئی مقامات کو "ریڈ زون”بنایا ہے جہاں تک رسائی ممنوع ہے۔
انہوں نے واضح کیاکہ متعدد زخمی افراد اپنے گھروں پر بمباری کے بعد کئی روز تک ملبے تلے دبے رہتے ہیںلیکن بمباری کی وجہ سے امدادی ٹیمیں ان تک پہنچنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے بینالاقوامی اداروں اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ سول اداروں کے امدادی کارکنوںکی اجازت کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ طبی ٹیمیں اور امدادی کارکن متاثرینتک پہنچ سکیں۔