اقوام متحدہ کے سیکرٹریجنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی پناہ گزینوں کیریلیف اینڈ ورکس ایجنسی’انروا‘ پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ فلسطینی پناہ گزینوںکے لیے تباہ کن ثابت ہوگا۔
ایک پریس بیان میںگوتیریس نے’انروا‘ سے متعلق دو قوانین کوکنیسٹ کی طرف سے منظور کیے جانے پراپنیتشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ "دو قوانین کے اطلاق کے مقبوضہ فلسطینیعلاقے میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں اور مسئلہ فلسطینکے حل کے لیے کی جانے والی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے”۔
گوتریس نے کہا کہفلسطین ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’انروا‘وہ اہم ذریعہ ہے جس کی مدد سے مقبوضہ فلسطینیسرزمین میں فلسطینی پناہ گزینوں کو بنیادی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ انہوں نے زور دیاکہ UNRWA کا کوئی متبادل نہیں ہے۔
گوتیرس نے مزیدکہا کہ دونوں قوانین پر عمل درآمد کے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں فلسطینی پناہ گزینوںکے لیے تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں، جو کہ ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے اسرائیلسے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنی ذمہ داریوں، بین الاقوامیقانون بشمول بین الاقوامی انسانی قانون، اقوام متحدہ کی مراعات اور استثنیٰ سےمتعلق قوانین کے مطابق عمل کرے۔ انہوں نے کہا کہ قومی قانون سازی ان ذمہ داریوں کوتبدیل نہیں کر سکتی۔
اپنے بیان میں گوتریسنے کہا کہ ان دونوں قوانین کے نفاذ سے فلسطین اسرائیل تنازع کے حل اور پورے خطے میںامن و سلامتی کو نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ ’انروا‘ ناگزیر ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹریجنرل نے کہا کہ وہ اس معاملے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی توجہ میں لائیں گےاور اسے بدلتی ہوئی صورتحال سے قریب سے آگاہ رکھیں گے۔
پیر کے روز اسرائیلیکنیسٹ نے ایک مسودہ قانون کی منظوری دی جس میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسیبرائے فلسطینی پناہ گزین کو اسرائیلی غاصب ریاست میں کام کرنے سے منع کیا گیا تھا۔
امریکہ سمیت کئیعالمی برادری نے اسرائیلی کنیسٹ کے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا۔