اقوام متحدہ کےہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی پر جاری اسرائیل کی نسل کشیکی جنگ کے تقریباً 70 فیصد متاثرین بچے اور خواتین ہیں، جو بین الاقوامی انسانیقانون کے بنیادی اصولوں کی منظم خلاف ورزی کی نشاندہی کرتا ہے۔ عالمی تنظیم نے امتیازیسلوک اور بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کےارتکاب پر اسرائیل کو کٹہرے میں لایا جائے۔
نومبر 2023ء سےاپریل 2024ء کے دوران ہونے والی خلاف ورزیوں کے بارے میں جمعہ کو ہائی کمیشن برائےانسانی حقوق کی طرف سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں سامنے آیا ہے، جس میں شہریوںکی ہلاکتوں اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کی تفصیل دی گئی ہے۔ یہ جرائم اکثرجنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں”۔
رپورٹ میں کہا گیاہے کہ "بین الاقوامی عدالت انصاف نے عارضی اقدامات کے سلسلے میں احکامات کی ایکسیریز میں نسل کشی کی کارروائیوں اور ان کے ساتھ ممنوعہ طریقوں کو روکنے، ان کےخلاف تحفظ اور سزا دینے کے لیے اسرائیل کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کا ثبوت ملتا ہے”۔
اقوام متحدہ کےہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے اسرائیل کی جانب سے ان ذمہ داریوں کیمکمل اور فوری تعمیل کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں مذکور مجموعی رویے کے پیش نظر یہ معاملہ زیادہاہم اور فوری ہو گیا ہے۔ شمالی غزہ میں اسرائیل کی کارروائیوں اور ’انروا‘ کیسرگرمیوں کو متاثر کرنے والی اس کی قانون سازی سمیت تازہ ترین پیش رفت کو مدنظررکھتے ہوئے اسرائیل کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے”۔
وولکر ترک نے اس باتضرورت پر زور دیا کہ اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزیوںکے لیے "معتبر اور غیر جانبدار عدالتی اداروں کے ذریعے تمام متعلقہ معلوماتاور شواہد کو اکٹھا کرنے اور محفوظ کرنے کے لیے مناسب اقدامات کیے جانے چاہئیں اوراسرائیل کو جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے‘‘۔
ہائی کمشنر نےعالمی قوتوں اور ممالک پر زور دیا کہ وہ "اسرائیلی مظالم اور فلسطینیوں کے خلاف جرائمکی روک تھام کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں‘‘۔
رپورٹ میں اسرائیلیحکام کی طرف سے جاری کردہ بار بار بیانات کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں جنگ کے خاتمےکو غزہ کی مکمل تباہی اور پٹی کے لوگوں کی جبری نقل مکانی سے جوڑا گیا ہے جس کامقصد فلسطینیوں کے خلاف امتیازی سلوک، جارحانہ اقدامات اور تشدد کو جواز بنانا ہے۔
رپورٹ میں جنگ کےنتیجے میں عام شہریوں پر پڑنے والے سب سے بڑے بوجھ کے بارے میں بتایا گیا ہے، جس میںغزہ پر قابض افواج کا مکمل محاصرہ، اسرائیلی حکومت کی طرف سے انسانی امداد پہنچنےکی اجازت دینے سے مسلسل غیر قانونی انکار، شہری بنیادی ڈھانچے کی تباہی اور باربار بڑے پیمانے پر نقل مکانی جبری نقل مکانی شامل ہے.