اسرائیل کا 2008ء کا دفاعی بجٹ پچاس ارب شیکل تک پہنچ گیا جبکہ تین ارب ڈالر کی امریکی امداد اس کے علاوہ ہے جو اسرائیل کو تین سال کی مدت میں ملے گی- تل ابیب سے عبرانی زبان میں شائع ہونے والے اخبار ’’یدیعوت احرونوت‘‘ کے مطابق خطرہ ہے کہ پچاس ارب شیکل کا بجٹ بھی اسرائیلی فضائیہ، بحریہ اور بری افواج کے منصوبوں کے لیے کافی نہیں ہوگا- فضائیہ لبنان جنگ کے تجربہ کے بعد جدید ترین جنگی طیارے حاصل کرنے کے علاوہ کارگو طیاروں کی تعداد میں اضافہ اور سمارٹ بم کے منصوبے رکھتی ہے- واضح رہے کہ سمارٹ بم امریکہ تیار کرتا ہے- اسرائیلی بحریہ ’’لوکھید مارٹس‘‘ کمپنی کے 2 جنگی کشتیاں خریدنے کا منصوبہ رکھتی ہے- ’’لوکھید مارٹن‘‘ چھوٹی کشتیوں کی صنعت میں سب سے ایڈوانس تصور کی جاتی ہے- مزید برآں اسرائیل نے راڈار سسٹم اور ’’ڈولفن‘‘ غوطہ خور کشتی کے علاوہ جدید ترین اسلحہ خریدنے کا پروگرام بنایا ہے- بری افواج بکتر بند گاڑیوں اور ’’مرکفاہ 4‘‘ ٹینکوں کے سٹاک میں اضافے کا منصوبہ رکھتی ہے-
اسرائیلی فوجی منصوبوں کے حوالے سے چیف آف آرمی سٹاف غابی اشکنازی کی سربراہی میں کمیٹی کا اجلاس جاری ہے جو کل شام تک جاری رہے گا- طے کردہ منصوبوں کو منظوری کے لیے وزیر دفاع کے سامنے پیش کیا جائے گا- ذرائع کے مطابق یہ اجلاس شام کے ساتھ کشیدہ حالات متوقع جنگ کے پس منظر میں کیا گیا ہے- اسرائیلی اخبار ’’ہارٹز‘‘ کے مطابق بری افواج کو مضبوط بنانے کا کام فضائیہ کی قیمت پر کیے جانے کی توقع ہے- ایف 35 کی خریداری سمیت فضائیہ کے منصوبوں کو مؤخر کردیا جائے گا-