جمعه 15/نوامبر/2024

ٹونی بلیئر منصوبہ

بدھ 31-اکتوبر-2007

امریکی حکومت نے فلسطینی اتھارٹی کو 41کروڑ ڈالر کی امداد دینے کااعلان کیا ہے- عبرانی اخبار ’’یدیعوت احرونوت‘‘کے مطابق امریکی امداد کا مقصد فلسطینی صدر محمود عباس اور اس کے نامزد عبوری وزیراعظم کی حکومت کو اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے خلاف مضبوط بنانا ہے- امریکی سیکورٹی کو آرڈی نیٹر جنرل کیتھ ڈائٹن مغربی کنارے میں فلسطینی صدر کی ملیشیا کو مضبوط بنانے کے لئے سرگرم ہیں- وہ فلسطینی مزاحمت کے خاتمے کے لئے اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان سیکورٹی ہم  آہنگی بڑھانے کے لئے کوشاں ہے-
امریکی وزیرخارجہ کونڈا لیز رائس کی جانب سے سیکورٹی منصوبے کی مکمل حمایت حاصل ہے-
 مشرق وسطی کے حوالے سے چار رکنی بین الاقوامی کمیٹی کے مندوب اور سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر نے سیکورٹی منصوبہ پیش کیا ہے-ان کے نزدیک اس کے جلد نتائج برآمد ہونے کی توقع ہے- منصوبے میں حماس اور اسلامی جہاد کے خلاف محمود عباس کی مدد کرنے اور انہیں مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے- ٹونی بلیئر منصوبے پر اسرائیلی وزیردفاع ایہود باراک اور مغربی کنارے میں محمود عباس کی تشکیل کردہ عبوری حکومت کے وزیراعظم سلام فیاض سے منظوری حاصل کرلی گئی ہے – ایہودباراک اور سلام فیاض منصوبے پر عمل درآمد کی نگرانی کریں گے- تل ابیب سے عبرانی زبان میں شائع ہونے والے اخبار ہارٹز کے مطابق ٹونی بلیئر منصوبے میں سفارش کی گئی ہے کہ مغربی کنارے میں حماس اور اسلامی جہاد کے خلاف فتح کی فوجی سرگرمیوں کو دوگنا کرنا ضروری ہے- مغربی کنارے میں مزاحمت کاروں کے خلاف فلسطینی سیکورٹی فورسز کی ٹھوس کارروائیوں کے بغیر سیاسی تصفیہ کے لئے کی جانے والی کوششوں میں پیش رفت کے امکانات نہیں ہیں- فتح کی پولیس کی مدد کے لئے یورپی سیاسی مشیروں کی تعداد بڑھائی جائے-فلسطینی صدر محمود عباس کی سیکورٹی فورسز کو مزید فعال بنانے کے لئے فرائض ادا کرنے والے کیتھ ڈائٹن کے کام کو تیز کیا جائے- فلسطینی علاقوں میں جیلوں اور حوالاتوں کی نگرانی کی نئی انتظامیہ کا قیام عمل میں لایا جائے- اسرائیل کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی پر شدید تنقید کی جاتی رہی ہے کہ وہ حماس کے کارکنان کو گرفتار کرنے کے بعد جلد رہا کردیتی ہے حالانکہ فلسطینی سیکورٹی فورسز حماس کے کارکنان کے خلاف گرفتاری اور تشدد کی کارروائیاں بے دردی سے کرتی ہے –
ٹونی بلیئر منصوبے میں فلسطینیوں کے معاشی حالات بہتر بنانے کا دعوی کرتے ہوئے مغربی کنارے میں اقتصادی منصوبے شروع کرنے کی سفارش کی گئی ہے- اقتصادی منصوبوں پر عمل کے لئے اسرائیل سے منظوری لی جائے- اہم ترین منصوبہ مغربی کنارے کے وسط میں شہر رام اللہ کے پڑوس میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے نئے شہر کا قیام ہے – اس شہر میں پناہ گزینوں کو آباد کیا جائے- اسرائیلی اخبار کے مطابق پناہ گزینوں کے مسئلہ کے تصفیہ کے لئے دائیں بازو کی یہودی قیادت بھی اسی قسم کے منصوبے کا مطالبہ کرتی ہے-
محمود عباس کو امریکی امداد کے اعلان کے فوراً امریکی کوآرڈی نیٹر جنرل کیتھ ڈائٹن کی سربراہی میں امریکی یورپی اور کینڈین سیکورٹی ماہرین کے وفد نے شمال مغربی کنارے کے نابلس شہر کا دورہ کیا- دورہ کے دوران کیتھ ڈائٹن نے انکشاف کیا ہے کہ وہ اسرائیل سے محمود عباس کی ملیشیا کے 500اہلکار نابلس میں رکھنے کی منظوری لینے کاارادہ رکھتے ہیں- ان اہلکاروں کو نابلس لانے کا مقصد فلسطینی مزاحمتی تحریکوں بالخصوص حماس کے خلاف لڑنے والی فورسز کو مضبوط کرناہے- مشکوک سیکورٹی مقاصد کے حامل کیتھ ڈائٹن کے دورہ نابلس کی فلسطینی مزاحمتی جماعتوں نے مذمت کی ہے- فلسطینی جماعتوں نے فلسطین کے اندرونی معاملات میں امریکی مداخلت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا- عوامی محاذ کے رہنما زاہر الششتری نے ریڈیو کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ ہم فلسطین کے اندرونی معاملات میں امریکی مداخلت مسترد کرتے ہیں – کیتھ ڈائٹن مزاحمت کو ختم کرنے کے منصوبے بنانے میں شہرت رکھتے ہیں- ان کے نابلس کے دورے کامقصد مزاحمت کاروں کا خاتمہ ہے- بدامنی کا خاتمہ نہیں ہے –
 اسلامی تحریک مزاحمت (حماس)کے خیال میں فلسطینی صدر کو 41کروڑ ڈالر کی امداد ان انعامات کی کڑی ہے جو واشنگٹن فلسطینی سیکورٹی فورسز کو حماس کے کارکنان کو گرفتار کرنے، ان پرتشدد کرنے اور مزاحمتی کارروائیوں کے خاتمے کی کوششوں کے بدلے میں دے رہی ہے- حماس کے ترجمان فوزی برھوم کا کہناہے کہ امریکی امداد فلسطینی سکیورٹی فورسز کو جنرل کیتھ ڈائٹن کے منصوبے پر عمل کرنے کے بدلے میں مل رہی ہے – ڈائٹن منصوبے کا مقصد فلسطینی مزاحمت بالخصوص حماس کا خاتمہ اور اسرائیل کی حفاظت ہے –
فلسطین کی اندورنی سیکورٹی میں امریکی مداخلت کی مثال اس سے اور کیا واضح ہوسکتی ہے کہ وزیرخارجہ کونڈالیز رائس نے امریکی کانگریس کی خارجہ کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسلحہ کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے اعلی سطحی وفد کام کرے گا- وفد اسرائیل، مصر اور فلسطینیوں سے مذاکرات کے ذریعے ایسے راستے تلاش کرنے کی کوشش کرے گا جس کے ذریعے اسلحہ کی غزہ کی پٹی میں اسمگلنگ کی روک تھام ہوسکے – امریکی وزیرخارجہ کی اسلحہ کی اسمگلنگ کی تھام سے مراد اسلحہ ہے- ان کے مطابق فلسطینی مزاحمتی گروپوں کو فلسطینی سیکورٹی فورسز کے مشکوک کردار سے خدشہ ہے- فلسطینی سیکورٹی فورسز غزہ کی پٹی کے واقعات سے سبق نہیں سیکھے گی اور جماعتی مفادات کی خاطر بیرونی فورسز پر نظر رکھے گی – فلسطینی گروپوں کا مطالبہ ہے کہ فلسطینی سیکورٹی فورسز کی تشکیل امریکی غلامی سے پاک قومی قانونی اور پیشہ وارانہ بنیادوں پرکی جائے تاکہ وہ فلسطینی عوم اور قومی مفادات کی خدمت کرے-

مختصر لنک:

کاپی