جمعه 15/نوامبر/2024

مجوزہ امن کانفرنس اپنے اہداف کے حصول میں ناکام ہوگی

اتوار 18-نومبر-2007

اسرائیلی فوج کے خفیہ ادارے کے اندازوں کے مطابق مجوزہ امن کانفرنس ناکام ہوجائے گی -امریکی وزیرخارجہ کنڈولیزا رائس کے دورہ اسرائیل کے بعد فوجی مجالس میں امن کانفرنس کی کامیابی کے بارے میں ناامیدی میں اضافہ ہوا ہے – امریکی دعوت پر امن کانفرنس نومبر کے آخر میں اناپولیس شہر منعقد ہوگی – اسرائیل اور فلسطینیو ں کے درمیان مذاکرات کانفرنس کے انعقاد سے ایک ماہ قبل سے جاری ہیں – اسرائیلی خفیہ اداروں کے مطابق دونوں فریقوں کے موقف میں خلیج کم نہیں ہوئی ہے – امریکی وزیرخارجہ کے دورہ اسرائیل سے مذاکرات میں کچھ بات آگے بڑھی ہے لیکن کانفرنس کے نتیجے میں کسی حل پر پہنچنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں – کانفرنس کے انعقاد میں بہت کم وقت باقی رہ گیاہے – دونوں طرف سے موقف سے واضح ہوتا جا رہاہے – کانفرنس خلیج ختم کرنے میں کامیاب ہوتی ہوئی نظر نہیں آتی – کونڈا لیز رائس کے حالیہ دورہ کے بعد سیاسی قیادت کے فیصلہ سازوں کو اشارے دیئے گئے ہیں – مقبوضہ بیت المقدس کے حوالے سے فلسطینی قیادت کی جانب سے کوئی دستبرداری کی کوشش نہیں کی گئی ہے –
خفیہ ادارے کے اندازوں کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس کی قسمت کے تعین اور پناہ گزینوں کے حق واپسی کے حوالے سے ابھی تک خلیج بہت وسیع ہے – کانفرنس کے بعد فلسطینی سیکورٹی فورسز کے دائرہ کار کے حوالے سے بھی اختلافات ہیں – فلسطینی اتھارٹی مغربی کنارے کے تمام شہروں کی سیکورٹی مکمل طور پر اس کے حوالے کئے جانے کا مطالبہ کررہی ہے – اسرائیلی فوجی اور خفیہ ادارے ماضی کے تجربہ کی بنا پر مغربی کنارے کی سیکورٹی فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنے کے لئے بالکل تیار نہیں ہے – اس کا دعوی ہے کہ جب بھی اسرائیل نے سیکورٹی کی ذمہ داری فلسطینی پولیس کے حوالے کی ہے تو وہاں پر کارروائیاں شروع ہوئیں –
مزید برآں فوجی خفیہ ادارے کی ناامیدی میں اضافہ اس بات سے بھی ہوتاہے کہ فتح جس کے ہاتھ سے غزہ کی پٹی نکل چکی ہے مغربی کنارے میں فلسطینی عوام کو اپنے پیچھے لگانا اس کے لئے مشکل ہے – البتہ اسرائیلی خفیہ ادارے کو یہ اندازہ ہے کہ حالیہ فلسطینی قیادت اسرائیل سے تصفیہ کے لئے سچی ہے- یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ اسرائیلی خفیہ اداروں کے کانفرنس کے انعقاد تک یہی اندازے رہے تو پھر اسرائیلی قیادت کسی صورت میں فلسطینیوں کی طرف آگے نہیں بڑھے گی- اس کے مطابق اگر کسی معاہدے تک پہنچنا ممکن نہیں ہے تو پھر دستبرداری قبول کرنا ایسا خسارہ ہوگا جو آئندہ مذاکرات میں فلسطینیوں کو فائدہ پہنچائے گا –

مختصر لنک:

کاپی