اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے فلسطینی علاقوں خصوصاً غزہ میں مسلسل فوجی حملوں پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے- ان حملوں سے فلسطینی عوام بشمول عورتیں اور بچے شدید متاثر ہوئے ہیں اور کئی افراد جاں بحق ہو چکے ہیں- انسانی حقوق کونسل نے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی برادری اجتماعی اقدام کے ذریعے اسرائیل کو مجبور کرے کہ غزہ کی پٹی میں ایندھن، اشیائے خورد و نوش، ادویات اور دیگر ضروری اشیاء کی فراہمی کی اجازت دے اور سرحدی راہداریوں کو کھول دے-
انسانی حقوق کونسل کے 45 میں سے 21 ارکان نے اس اجلاس کو طلب کرنے کی درخواست کی تھی- اسلامی اور عرب بلاک کی طرف سے پاکستان اور شام نے ایک قرارداد پیش کی تھی جس میں اسرائیل کو ہدف تنقید بنایا گیا تھا- اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اس اجلاس میں امریکہ اور اسرائیل کے نمائندے موجود نہیں تھے- مذکورہ دونوں ممالک اس کونسل کے ارکان نہیں ہیں تاہم انہیں بطور مبصر اس اجلاس میں شرکت کی اجازت ہے- انسانی حقوق کونسل نے ایک قرارداد منظور کی- تیس ووٹ اس کے حق میں آئے- کینیڈا نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا جبکہ پندرہ ممالک غیر موجود تھے- کونسل نے ’’مسلسل اور بلاجواز اسرائیلی فوجی حملوں اور ظلم و تشدد‘‘ کی مذمت کی جس کے نتیجے میں کئی فلسطینی جاں بحق ہوگئے-
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی ختم کی جائے اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں شہریوں کے حقوق کی حفاظت کی جائے- کونسل نے واضح کیا کہ غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی، سرحدوں کو بند کرنے نیز ایندھن، اشیائے خورد و نوش اور ادویات کی عدم فراہمی کے ذریعے فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دی جارہی ہے اور اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے- قرارداد میں اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق سے کہا گیا ہے کہ وہ موجودہ اجلاس کے نتیجے میں ہونے والے عملدرآمد کی رپورٹ اگلے اجلاس میں پیش کریں-
غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کی قرارداد منظور
ہفتہ 26-جنوری-2008
مختصر لنک: