غزہ کے خلاف اسرائیلی ناکہ بندی پر احتجاج اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے مراکش کے مختلف شہروں میں روزانہ جلوس نکالے جارہے ہیں- دارالحکومت رباط میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے شہری روزانہ احتجاج کرتے ہیں- شہریوں میں عرب ممالک کی خاموشی پر غم و غصہ پایا جاتا ہے- غزہ کے خلاف اسرائیلی ناکہ بندی پر عرب ممالک کی خاموشی کی مذمت کے لیے بھی رباط میں جلوس کا اہتمام کیا جارہا ہے جس میں ہزاروں افراد کی شرکت متوقع ہے-
مراکش میں احتجاجی سرگرمیوں کا آغاز 20 جنوری کو طنجہ شہر میں ہزاروں افراد کے مظاہرے سے ہوا- اندازے کے مطابق مظاہرے میں 3 ہزار افراد موجود تھے- مظاہرین نے سیاسی جماعتوں سے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کا مطالبہ کیا-
مراکش کی پارلیمنٹ نے بیان جاری کیا ہے جس میں یہودی آبادکاری اور حصار بندی کی اسرائیلی پالیسی کی مذمت کی گئی ہے- بہت کم ایسے موقع ہیں کہ مراکش کی حکومت کی جانب سے اسرائیل کے خلاف مذمتی بیان جاری نہ کیا جائے- گزشتہ روز مراکش کی حکومت کے ترجمان اور وزیر اطلاعات خالد ناصر نے پریس کانفرنس سے خطاب میں غزہ کے خلاف ناکہ بندی پر اسرائیلی حکومت کی مذمت کی اور ناکہ بندی کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا- انہوں نے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری سے فلسطینی عوام حقوق کی حفاظت کا مطالبہ کیا-
مراکش کی حزب اختلاف اور اسلام پسند جماعت انصاف و ترقی کے ارکان پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ کے اندر مسلسل تین دن تک فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیا- انہوں نے دوسری جماعتوں سے بھی اظہار یکجہتی میں شامل ہونے کی اپیل کی- لیکن دوسری جماعتوں نے اپیل کا مثبت جواب نہیں دیا-
غزہ کی ناکہ بندی کے خلاف مراکش کے عوام اور ارکان پارلیمنٹ کا احتجاج
ہفتہ 26-جنوری-2008
مختصر لنک: