کل سوموار کےروز اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے دنیا بھر کی یونیورسٹیوں سے "اسرائیلی” یونیورسٹیوں کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست فلسطینی زمینوں پر ناجائز قبضہ کرنے کے بعد ان پر کالونیاں تعمیر کرنے کے ساتھ ساتھ غیرقانونی جامعات کی تعمیر کے منصوبوں پر کام کررہی ہے۔
ایک بیان میں حماس کے ترجمان عبداللطیف القانوع نے (اسرائیلی یونیورسٹی پریذیڈنٹ کمیٹی) کے نام نہاد ارئیل سیٹلمنٹ کالج کو اس کی رکنیت کے اندر ایک یونیورسٹی کے طور پر تسلیم کرنے کے فیصلے کی مذمت کی۔
القانوع نے اس فیصلے کو قابض ریاست کی آباد کاری اور یہودیت کی پالیسی کا صریح جارحیت اور ہماری فلسطینی سرزمین پرایک صریح تجاوز قرار دیا۔ جو انہیں (قابضین) کو اس کے ایک انچ پر بھی قانونی حیثیت نہیں دے گا۔”
انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ فیصلہ صہیونی تعلیمی نظام کی طرف سے فلسطینی اراضی کی آبادکاری میں اضافے اور چوری کی مکروہ سازشوں کا حصہ ہے۔ فلسطینی اراضی پر غاصبانہ قبضے تمام بین الاقوامی قوانین اور کنونشنوں کی خلاف ورزی ہے جو ہماری زمین کی قیمت پر آبادکاری کی توسیع کی مذمت اور مسترد کرتے ہیں۔
نام نہاد "اسرائیلی یونیورسٹی پریذیڈنٹ کمیٹی” نے اتوار کی شام کو عبرانی یونیورسٹی آف ایریل کے الحاق کی منظوری دے دی جو مغربی کنارے میں "ایریل” کی بستی میں واقع ہے۔
"اسرائیلی یونیورسٹی پریذیڈنٹ کمیٹی” کا یہ فیصلہ قابض حکومت کی جانب سے "ایریل” سیٹلمنٹ کالج کو یونیورسٹی کے طور پر تسلیم کرنے کے فیصلے کے ایک دہائی بعد سامنے آیا ہے۔