فلسطینی اتھارٹی ممتاز فلسطینی نژاد امریکی صحافی شیرین ابوعاقلہ کی موت کا سبب بننے والی گولی کو فرانزک جانچ کے لیے امریکی حکام کے حوالے کرے گی۔
فلسطینی اتھارٹی کے جنرل پراسیکیوٹر اکرم الخطیب نے ہفتے کے روز مزید کوئی تفصیل فراہم کیے بغیررائٹرز کو بتایا کہ ’’ہم نے گولی جانچ کے لیے امریکیوں کے حوالے کرنے سے اتفاق کیا ہے‘‘۔
واضح رہے کہ الجزیرہ ٹیلی ویژن نیٹ ورک کی معروف نامہ نگارابوعاقلہ کو فلسطینی قصبے جینین میں 11 مئی کو اسرائیلی فوج کی چھاپا مار کارروائی کے دوران میں گولی مارکرموت کی نیند سلادیا گیا تھا۔ فلسطینی قیادت نے اسرائیلی فوج پر صحافیہ کو قتل کرنے کا الزام عاید کیا تھا۔
ویڈیوفوٹیج میں 51 سالہ ابوعاقلہ کوجیکٹ پہنے دکھایا گیا تھا۔اس پر’’پریس‘‘ کا لفظ واضح طورپرنظرآ رہا تھا لیکن اسرائیل نے ان کے قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کی تھی۔فلسطینی اتھارٹی نے اپنی تحقیقات کے بعد کہا تھا کہ انھیں ایک اسرائیلی فوجی نے’’جان بوجھ کر قتل‘‘ کرنے کے لیے گولی ماری تھی۔
اسرائیل نے اس الزام کی تردید کی تھی اور کہا تھاکہ وہ اپنی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے۔ لیکن اس کا کہناتھا کہ وہ اس بات کا تعیّن نہیں کر سکتا کہ آیا ابوعاقلہ پرکسی اسرائیلی فوجی نے حادثاتی طورپرگولی چلائی تھی یا وہ کسی فلسطینی عسکریت پسند کی گولی کانشانہ بنی تھیں۔اس مقصد کے لیے اس کوگولی کا معائنہ کرنے کی ضرورت ہے کہ آیا یہ اسرائیلی فوجی کی بندوق سے کوئی مطابقت رکھتی ہے۔