قابض اسرائیلی ریاست نے مقبوضہ بیت المقدس میں یہودیآبادکاری کا عمل جاری رکھا ہوا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق قابض اسرائیلی حکام نے اس سال2022 کی پہلی ششماہی کے دوران مقدس شہر میں یہودی آباد کاری کے 32 نئے منصوبوں کی منظوریدی۔
القدس گورنریکی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان منصوبوں میں القدس کے عرب محلوں کی خصوصیات کوتبدیل کرنے کے منصوبے شامل ہیں جن میں 4 ارب شیکل کے پانچ سالہ منصوبے کے لیے بجٹ مختصکیا گیا ہے۔ دیوار براق کے علاقے کے لیے ایک منصوبے کے لیے 35 ملین ڈالر کی رقم اور باب الخلیل کو یہودیانےکے لیے 40 ملین شیکل کی رقم مختص کی گئی ہے۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ مشرقی القدس میںتعلیم کے شعبے پر اسرائیلی گرفت مضبوط کرنے کے لیے 514 ملین شیکل کا تخمینہ بجٹ مختصکیا گیا ہے۔
القدس کے اندر اور مضافات میں بہت سی بستیوں میںتقریباً 22000 نئے سیٹلمنٹ یونٹس کی تعمیر کی منظوری کے علاوہ بیت المقدس کی بستیوںکو ایک دوسرے سے جوڑنے کے لیے ایک بلین شیکل مالیت کا منصوبہ بھی منظورکیا گیا۔
رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ قابض حکامنے اس سال کی پہلی ششماہی کے دوران القدس شہر کی اراضی میں یہودی آباد کاری کے لیےآگے بڑھنے کا سلسلہ جاری رکھا، جس پر قابض حکام نے 2019 میں شروع ہوا تھا۔
جون کے آخر میں اسرائیلی وزارت انصاف نےمسجد اقصیٰکے ارد گرد یہودی آباد کاروں کے نام پر اراضی کے اندراج کا عمل شروع کرنے کا فیصلہجاری کیا تاکہ اس واقعے کو نام نہاد ” نیشنل پارک” اسکیم، پرانے شہر کی دیواروںکے ارد گرد اور اسے سیٹلمنٹ ایسوسی ایشنز میں منتقل کیا جا سکے۔
یروشلم گورنری نےبتایا کہ اس سال کی پہلی ششماہیمیں 7 فلسطینی شہیدوں میں اضافہ ہوا جب کہ 2176 شہریوں کی گرفتاری اور قابض حکام کیجانب سے مقدس شہر میں 117 مسماریوں پر عمل درآمد دیکھنے میں آیا۔
اس کے علاوہ گذشتہ چھ ماہ کے دوران اسرائیلیحکام نے مزید 18 فلسطینی شہیدوںکے جسد خاکی قبضے میں رکھنے کا سلسلہ جاری رکھا۔