ایک سرکاری فلسطینیادارے کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "انتہا پسند دائیں بازو کیآبادکاری تنظیمیں مزید بستیاں بنانے کے اپنے وعدے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے دوبارہمتحرک ہوگئی ہیں۔ یہ تنظیمیں امریکی صدر جو بائیڈن کے خطے کے دورے کے دوران خاموشہوگئی تھیں اور امریکی صدر کی واشنگٹن واپسی ک بعد یہ گروپ سرکاری سرپرستی میںآباد کاری کے لیے پرتول رہی ہیں‘‘۔
نیشنل آفس فار ڈیفنڈنگلینڈ اینڈ ریزسٹنگ سیٹلمنٹ نے ایک ہفتہ وار رپورٹ میں کہا ہے کہ سینکڑوں آباد کاروںنے حالیہ دنوں میں (ناحلاہ) سیٹلمنٹ تحریک کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں چھ چوکیاں قائمکرنے کی اپیلوں کا جواب دیتے ہوئے غرب اردن میں کئی جگہ خیمے لگائے۔
رپورٹ میں نشاندہیکی گئی کہ یہودی تعمیرات وسطی مغربی کنارے میں رام اللہ کے قریب بساگوت اور تلمونیمکی بستیوں سے تعلق رکھنے والی دو کالونیوں میں کی گئی ہے اور جنوب میں الخلیل میں”کریات اربع” بستی کے قریب دو اور شمال میں سلفیت کے قریب (برقان اور رفافا)کی بستیوں کے قریب دو مقامات پر مزید آباد کاری کی جا رہی ہے۔
رپورٹ میں نشاندہیکی کہ اسرائیلی وزیر داخلہ ایلٹ شاکیڈ نے اس مہم کی حمایت کا اعلان کیا کہ آباد کارحکومت کی اجازت کے بغیر نئے آبادکاری پوائنٹس بنانے کے لیے کام کرسکتے ہیں۔
اپنے ’ٹویٹر‘ اکاؤنٹپر ایک ٹویٹ میں انہوں نے غیر قانونی کالونیوں کے افتتاح میں شرکت کرنے والے آباد کاروںکو "حیرت انگیز لڑکے” قرار دیا اور اس ملک کو آباد کرنے میں ان کے کردارکی تعریف کی۔
جمعرات کو اپلائیڈریسرچ انسٹی ٹیوٹ "اے آر آئی جے” نے رپورٹ کیا کہ قابض اسرائیلی حکام نےمغربی کنارے میں مختلف مقامات پر 702 سیٹلمنٹ یونٹس بنانے کے تین نئے منصوبے شائع کیے،جس کے لیے انہوں نے تقریباً 734 دونم اراضی پر قبضہ کر لیا۔
اسرائیلی اور فلسطینیاندازوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس سمیت مغربی کنارے کی بستیوں میں تقریباً650000 آباد کار موجود ہیں، جنہیں 164 بستیوں اور 124 چھوٹی کالونیوں میں تقسیم کیاگیا ہے۔
بین الاقوامی قانونمغربی کنارے اور القدس کو مقبوضہ علاقہ تصور کرتا ہے اور وہاں آباد کاری کی تمام سرگرمیاںغیر قانونی ہیں۔