تازہ ترین اسرائیلی رائے عامہ کے جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیلکی متعصبانہ صورتحال اب بھی پہلے سے کہیں زیادہ بکھری ہوئی ہے۔ یہ صورت حال ایکایسے وقت میں سامنے آ رہی ہے جب دوسری طرف اسرائیلی کنیسٹ [پارلیمنٹ] کے انتخاباتکے دن قریب آ رہے ہیں۔
صفا نیوز ایجنسی کی ترجمہ کردہ رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے سابقوزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے وابستہ جماعتوں کے اتحاد نے 57 نشستیں حاصل کیں تو اسسے مستقبل میں اسرائیلی حکومت بنانے میں ان کی کامیابی کے امکانات محدود ہو جائیںگے۔اس کے برعکس بائیں بازو اور مرکز کی جماعتوں کے اتحاد اور یونائیٹڈ عرب لسٹ نے53 نشستیں حاصل کیں تو حکومت سازی کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔ عرب رہ نما ایمن عودہکی قیادت میں قائم عرب اتحاد چھ سیٹوں پر کامیابی حاصل کرسکتا ہے۔
سابق اسرائیلی وزیر اعظم کی پارٹی کی قیادت اور پورے سیاسی منظرنامے سے دستبرداری کے بعد قابض وزیر داخلہ آیلیٹ شیکڈ کی طرف سے بنائے گئے نئے جماعتیاتحاد کو 4 نشستیں ملنے کا امکان ہے۔
ہر پارٹی کی نشستوں کی تعداد کے لحاظ سے موجودہ اورگذشتہ سروے کے دوران یہ بڑی تبدیلی نہیں۔گذشتہانتخابات سے قبل ہونے والے سروسے میں لیکوڈ کو 33 نشستیں ملنے کا امکان ہے۔ موجودہوزیر اعظم یائر لاپڈ کی پارٹی 23 نشستوںپرکامیابی حاصل کرسکتی ہے۔ وزیر دفاع بینی گانٹز کی پارٹی جس نے 11 نشستیں جیتنےکی صلاحیت رکھتی ہے۔