اسرائیلی حکام نے بیت المقدس سے تعلق رکھنے والےدو فلسطینی شہریوں احمد شعبان عبید اور محمد نضال الرازم کو جیلوں میں ان کی قیدکی مدت ختم ہونے کے بعد رہا کردیا ہے۔ عبید کو نو سال کے بعد جب کہ الرازم کوساڑھے چار سال کے بعد رہا کیا گیا۔
قابض حکام نے اسیرعبید کو جس کا تعلق مقبوضہ بیت المقدس کے گاؤں "العیسویہ” سے ہےجمعرات "رامونجیل” کے دروازے سے گرفتار کیا، جس میں اس نے نو سال گزارے۔ تاہم کچھ دیر بعداسے چھوڑ دیا گیا۔
قیدی عبید کے اہلخانہ نے بتایا کہ تفتیش کاروں کے ایک گروپ نے ان کے بیٹے احمد پر اس وقت حملہ کیا جبوہ "المسکوبیہ” کےسیل نمبر 4 میں تھا۔ اس پر تشدد کیا گیا جس کے نتیجےمیں اس کے منہ سے خون نکل پڑا۔
قابض حکام نے قیدیعبید کے استقبال کے دوران کسی بھی سرگرمی میں حصہ نہ لینے کی شرط عائد کی اور اسے جھنڈےاور بینرز اٹھانے سے روکا اور دو ہزار شیکل کی مالی ضمانت پر دستخط کر دیے۔اس کے علاوہ جزیرہنقب کی صحرائی جیل سے 25 سالہ محمد نضال الرازم کو ساڑھے چار سال کی سزا پوری کرنےکے بعد مقبوضہ بیت المقدس کے پرانے شہر سے رہا کر دیا گیا۔محمد کو 7 فروری 2018 کو گرفتارکیا گیا تھا اور قابض عدالت نے اسے مزاحمتی کارروائیوں میں ملوث ہونے کا مجرم قراردیا تھا۔
اسرائیل کی جیلوں میں بیت المقدس سے تعلق رکھنےوالے تقریباً 450 فلطسینی پابند سلاسل ہیں۔