فلسطینی قانونی امورکے ماہر عصام عابدین نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے 14 سال کےاندر تقریباً 400 قانونی اور صدارتی فرامین جاری کیے۔ ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ خود کو ایگزیکٹو اور قانون سازی کے اختیاراتکا مالک سمجھتے ہیں اور عدلیہ پر اپنا کنٹرولمسلط کرتے ہیں۔
عبادین نے "مرکزاطلاعاتفلسطین ” کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں وضاحت کی کہ صدر عباس نے اپنے دور صدارتمیں فلسطینی قانون ساز کونسل کے دو اجلاسوں میں اس سے زیادہ قانون سازی کی جو مقبوضہعلاقوں میں چار دھائیوں کی حکومتوں میں بھی نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہصدر محمود عباس نے اپنے عدالتی ٹول کے ذریعے جو آئینی عدالت کی نمائندگی کی ہے فلسطینیقانون ساز کونسل کو تحلیل کردیا۔ فلسطینی قانون ساز اتھارٹی میں ایک خطرناک مرحلہ تشکیلدیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قانون کے ذریعے فیصلے دونوں کی باگ ڈور چھیننے کی کوششکرتے ہیں۔ صدر عباس مقننہ، عدلیہ اور انتظامیہ کواپنی گرفت میں رکھنا چاہتے ہیں۔
عبدین نے اس باتکی تردید کی کہ قانون کے فیصلے مستثنیٰ کی حیثیت رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ فلسطینیقانون ساز کونسل کے نگران اور قانون سازی کے کردار سے غیر حاضر رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔انہوں نے نشاندہیکی کہ عباس نے عدلیہ کے قوانین میں بڑی ترامیم کیں اور ان اقدامات کو فلسطینی عدلیہکو "تباہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدلیہ ایک "فرعون” کے ہاتھ میںہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ حقوق اور آزادیوں پر کنٹرول اور منصفانہ مقدمے سے دوری ہے۔