رام اللہ – مرکز اطلاعات فلسطین
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے ایک صدارتی حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں عبدالقادر حمید (قدورہ فارس) کو قیدیوں، شہداء اور زخمیوں کی تنخواہیں منسوخ کرنے سے انکار پر برطرف کر دیا گیا۔
گذشتہ سوموار کو محمود عباس نے ایک حکم نامہ جاری کیا جس میں قیدیوں، شہداء اور زخمیوں کے اہل خانہ کو مالی الاؤنسز کی ادائیگی کے نظام سے متعلق قوانین اور ضوابط کے آرٹیکلز کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ان الاؤنسز کی ادائیگی کے اختیارات فلسطینی قومی ادارہ برائے اقتصادیات کو منتقل کر دیے گئے تھے۔
گذشتہ منگل کو ایک پریس کانفرنس کے دوران قدورہ فارس نے فلسطینی اتھارٹی کے متنازعے فیصلے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس نوعیت کے معاملے میں قومی کونسل کو اس پر فیصلہ کرنے کے لیے بلانے کی ضرورت ہے۔
فارس نے قیدیوں کے امور کی اتھارٹی کی جانب سے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے محمود عباس سے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ قیدیوں، شہداء اور زخمیوں کے اہل خانہ کے لیے مالی وظائف کی ادائیگی سے متعلق صدارتی حکم نامہ فلسطینی عوام کے وسیع طبقات کو متاثر کرتا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اکنامک ایمپاورمنٹ فاؤنڈیشن ایک غیر سرکاری تنظیم ہے۔ یہ تنظیم 700 شیکل کی رقم تقسیم کرنے سے پہلے ان خاندانوں کی مالی صورتحال کی مشکل کی تصدیق کرے گی اور دیکھے گی کہ اگر وہ مستحق ہیں تو ان کی مالی مدد فراہم کی جائے گی۔
فارس نے مزید کہا کہ "قیدیوں اور شہداء کے حقوق کے لیے نئے انتظامی یا معاشی معیارات کے تابع ہونا غیر معقول ہے جو اس مسئلے کی قومی جہت کو نظر انداز کرتے ہیں”۔
فارس نے صدر محمود عباس سے مطالبہ کیا کہ وہ اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لیں۔ اس فیصلے کو فلسطینی عوام نے بڑے پیمانے پر مسترد کر دیا ہے، جو قیدیوں اور ان کے اہل خانہ کی حمایت کو فلسطینی قومی جدوجہد کا حصہ سمجھتے ہیں۔