جمعه 15/نوامبر/2024

اجتماعی سزا کے طور پرقابض فوج نے الخلیل کا محاصرہ کرلیا

اتوار 1-ستمبر-2024

قابض صہیونی فوج نےغرباردن کے جنوبی شہر الخلیل کی آبادی پر اجتماعی سزا مسلط کرنے کے لیے شہر کا محاصرہکرکے اس کے داخلی راستے بند کر دیے اور تمام راستوں پر بھاری تعداد میں فوج تعیناتکردی ہے۔

 

اسرائیلی فوج کیطرف سے الخلیل کا محاصرہ شہر کے قریب قائم ’کارمی تیزور‘ اور عتصیون یہودیکالونیوں میں ہونے والے دہرے حملوں کے بعد کیا گیا ہے۔

 

 

عینی شاہدین نے بتایاکہ قابض فوج نے شہر اور قصبوں کے داخلی راستوں  آہنی رکاوٹوں اور سیمنٹ کے کیوبز سے بند کر دیا،جن میں الخلیل کا شمالی دروازہ "راس الجورہ”، مغرب میں فرش الھوا کا داخلیراستہ اور جنوب کی طرف سے الحرائق داخلی راستہ، جنوب میں الظاہریہ، السمو اور دوراکے داخلی راستے کے علاوہ الفوار اور العروب کیمپوں کے داخلی راستے اور ذیلی سڑکیںبند کردی ہیں۔

 

 

کل ہفتے کی صبح سےہی قابض اسرائیلی قابض فوج نے وادی الحریہ اور جبل ابو رومان کے علاقوں میں محصور شہرالخلیل میں اپنی دراندازی تیز کر دی ہے۔

 

فلسطینی رابطہکمیٹی نے اعلان کیا  ہے کہ قابض فوج نے اسےالخلیل اور اس کے دیہات کے تمام داخلی اور خارجی راستے بند کرنے اور فلسطینی گاڑیوںکی 60 بائی پاس لائن پر نقل و حرکت روکنے کے علاوہ  مسجد ابراہیمی کوتا اطلاع ثانی بند کردیا ہے۔

 

 

شاہراہ  نمبر 60 الخلیل کی ایک اہم سڑک ہے جو مغربی کنارےکو جنوب سے شمال میں تقسیم کرتی ہے۔ اسے فلسطینی اور یہودی آباد کاردونوں استعمالکرتے ہیں۔

 

یہ سڑک اور دیگر سڑکوں کا جال 1987ء کے انتفاضہ کے بعدقائم کیا گیا تھا، جس سے آباد کاروں کو فلسطینی شہروں کے قلب میں داخل ہوئے بغیر مغربیکنارے کے جنوب اور شمال کے درمیان سفر کی سہولت دی گئی تھی۔

مختصر لنک:

کاپی