جمعه 15/نوامبر/2024

کینسر میں مبتلا ابو حامد اسرائیلی جیل انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت کا شکار

جمعرات 18-اگست-2022

کینسر کے مریض فلسطینی قیدی کے طبی اعتبار سے مسلسل جیل انتظامیہ کی نظر اندازی اور لا پرواہی کا سامنا ہے۔  کینسر کے جسم میں پھیل چکے ہونے کی وجہ سے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا اس فلسطینی قیدی کی رہائی سے قابض اسرائیلی اتھارٹی پہلے ہی انکار کر چکی ہے۔

فلسطینی اسیران اور رہائی حاصل کرنے والے قیدیوں سے متعلق امور کو دیکھنے کے لیے قائم کیے گئے قیدی ناصر ابو حامد کے بارے میں اسرائیلی قابض اتھارٹی اور اسرائیلی جیل حکام کی جان بوجھ کر اختیار کردہ اس لاپرواہی کی حکمت عملی کو مجرمانہ غفلت قرار دیا ہے۔

کمیشن کی تازہ رپورٹس کے مطابق اسرائیلی جیل انتظامیہ نے  ابو حامد  کورام اللہ جیل کے کلینک منتقل کر دیا ہے مگر کلینک کے اندر درجنوں فلسطینی قیدی اس سے پہلے انتظامیہ کی شعوری طور پر اختیار کی گئی مجرمانہ غفلت کے باعث شہادت پا چکے ہیں۔ کہ اس کلینک میں منتقل کرنے کا قطعی طور پر یہ مطلب نہیں ہے کہ جیل انتظامیہ اس کسی مریض قیدی کو علاج معالجے کو اہمیت دیتی ہے۔ کلینک منتقلی کا مقصد صرف تڑپ تڑپ کر مرنے کے لیے چھوڑ دینا ہے۔  

 کمیشن نے خبر دار کیا ہے کہ ناصر ابو حامد کی کینسر کی وجہ سے حالت انتہائی خراب ہے، ان کے دماغ سمیت تقریبا پورے جسم میں کینسر پھیل چکا ہے۔ جس کے نتیجے میں ابو حامد کئی قسم کی پیچیدگیوں کا شکار ہو چکے ہیں۔

خیال رہے ابوحامد 2002 سے اسرائیلی حراست میں ہیں اور اسی دوران انہیں کینسر کی بیماری لاحق ہوئی اور 2021 میں ان کی سرجری کر کے ان پھیپھڑوں سے کینسر کا ٹیمور نکالا گیا۔ لیکن ان کی صحت بہتر نہ ہو سکی۔ اس وقت ابو حامد اس قدر علیل  اور کمزور ہو چکے ہیں کہ اب وہ کیمو تھراپی  کرانے سے ہونے والی تکلیف  بھی برداشت نہیں کر سکتے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی