اسلامی جمہوریہ ایران وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے زور دے کرکہا ہے کہ صہیونیوں نے 53 سال قبل مسجد الاقصی کو جو آگ لگائی تھی وہ ایک ایسا جرمتھا جو قابضین کے لیے نہ پہلا تھا اور نہ ہی آخری ہوگا۔ اس طرح کے جرائم صہیونیوںکے ہاتھوں مسلسل جاری ہیں۔
تہران میں”فلسطینی انفارمیشن سینٹر” کے نامہ نگار نے کہا کہ کنعانی نے "ٹویٹر”پر ایک ٹویٹ میں مزید کہا کہ "53 سال قبل آج کے دن 21 اگست 1969 کو صیہونیوں نےقبلہ اول [مسجد الاقصیٰ] کو آگ لگا دی تھی۔ مسلمانوں کے مقدس مقامات کے خلافصہیونیوں کا وہ نہ توپہلا جرم تھا اور نہ ہی آخری ہوگا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ فلسطین کو بچانےکا واحد راستہ مزاحمت ہی ہے۔ مسجد اقصیٰ اور دنیا کی تمام مساجد فلسطین کی مکمل آزادیتک صیہونیت کے خلاف مزاحمت کا مرکز رہیں گی۔
کنعانی نے مسجد اقصیٰ کی تصویر اور ایرانی کیلنڈر میں مسجد کےعالمی دن کی تقریب کے ساتھ ایک ٹویٹ منسلک کیا۔ انہوں نے تصویر پر یہ بھی لکھا کہ مسجدمزاحمت کا مرکز ہے اور مسجد اقصیٰ مزاحمت کی علامت ہے۔
خیال رہے کہ 53 سال قبل مائیکل ڈینس روہن نامی آسٹریلوی انتہاپسند نے مسجد اقصیٰ میں قبلی نماز گاہ کو آگ لگا دی تھی۔ اس ہولناک آتش زدگی کےنتیجے میں مسجد اقصیٰ کے جنوب میں قبلی نماز گاہ کے شمالی مقام پرغیرمعمولی نقصانہوا تھا۔ وہاں پرموجود تاریخی منبر صلاح الدین ایوبی بھی جل کرخاکستر ہوگیا تھا۔