اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق قابض اسرائیلی افواج نے2009 سے اگست کے آخر تک 8000 سے زائد فلسطینی عمارتوں کو مسمار کیا اور ہزاروں فلسطینیشہریوں کو بے گھر کیا۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور "اوچا” کیایک رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ قابض اسرائیلی حکام نے آٹھ ہزار 746 فلسطینی عمارتوں کومسمار کیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مسماری کے نتیجے میں تقریباً 13000فلسطینی شہری بے گھر ہوئے، اور تقریباً 152000 دیگر کو نقصان پہنچا۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ مسماری سے تقریباً 1559 مکاناتکو بھی نقصان پہنچا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ منہدم ہونے والی عمارتیں رہائشی، معاشسے متعلق، خدمات سے متعلق، یا بنیادی ڈھانچے کا حصہ ہو سکتی ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ان اعداد و شمار میں وہ عمارتیں بھیشامل ہیں جنہیں اسرائیلی حکام نے براہ راست مسمار کیا تھا یا جن کے مالکان کو حکامنے ایسا کرنے پر مجبور کیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انہدام عام طور پر "اسرائیلی اجازتنامے نہ ہونے کی وجہ سے کیے جاتے ہیں، جن کا حصول تقریباً ناممکن ہوتا ہے، یا یہ تعزیریوجوہات کی بناء پر ہو سکتا ہے۔ جو فوجی سرگرمیوں کے حصے کے طور پر کیے جاتے ہیں۔
فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کرنے کی پالیسی 1948 میں قابض ریاستکے قیام کے بعد سے اسرائیل کا پرانا طریقہ کار ہے۔ نکبہ کے بعد سےاسرائیلی حکام500 سے زائد فلسطینی دیہات اور قصبوں کو تباہ کر چکے ہیں۔