جمعه 15/نوامبر/2024

اسرائیل نے 2009 سے اب تک 8000 فلسطینی املاک مسمار کیں

اتوار 4-ستمبر-2022

اقوام متحدہ کیایک رپورٹ کے مطابق قابض اسرائیلی افواج نے 2009 سے اگست کے آخر تک 8746 سے زائدفلسطینی عمارتوں کو مسمار کیا اور ہزاروں فلسطینی شہریوں کو بے گھر کیا۔

اقوام متحدہ کےدفتر برائے انسانی امور "اوچا” کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ قابضاسرائیلی حکام نے آٹھ ہزار 746 فلسطینی عمارتوں کو مسمار کیا۔رپورٹ میں مزیدکہا گیا کہ مسماری کے نتیجے میں تقریباً 13000 فلسطینی شہری بے گھر ہوئے اورتقریباً 152000 دیگر کو نقصان پہنچا۔

رپورٹ میںنشاندہی کی گئی کہ مسماری سے تقریباً 1559 مکانات کو بھی نقصان پہنچا

۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ منہدم ہونے والی عمارتیں رہائشی، معاش سے متعلق، خدمات سے متعلق، یابنیادی ڈھانچے کا حصہ ہو سکتی ہیں

۔رپورٹ میں مزیدکہا گیا کہ ان اعداد و شمار میں وہ عمارتیں بھی شامل ہیں جنہیں اسرائیلی حکام نےبراہ راست مسمار کیا تھا یا جن کے مالکان کو حکام نے ایسا کرنے پر مجبور کیا تھا۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ انہدام عام طور پر "اسرائیلی اجازت نامے نہ ہونے کی وجہ سے کیےجاتے ہیں۔

جن کا حصول تقریباً ناممکن ہوتا ہے، یا یہ تعزیری وجوہات کی بناء پر ہوسکتا ہے۔ جو فوجی سرگرمیوں کے حصے کے طور پر کیے جاتے ہیں۔فلسطینیوں کےگھروں کو مسمار کرنے کی پالیسی 1948 میں قابض ریاست کے قیام کے بعد سے اسرائیل کاپرانا طریقہ کار ہے۔ نکبہ کے بعد سےاسرائیلی حکام 500 سے زائد فلسطینی دیہات اورقصبوں کو تباہ کر چکے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی