غزہ کی پٹی میںگیاہ ماہ سے جاری نسل کشی کی جنگ میں نہتے فلسطینیوں کے لیے کوئی جائے پناہ نہیںبچی۔ بے بس فلسطینی خاندان قبرستانوں میں پناہ لینے اور کھلے آسمان تلے بےبسی کیعلامت بنے ہوئے ہیں۔
وسطی غزہ کےعلاقے الزوایدہ کا ابو سمک خاندان غزہ کے السوارحہ قبرستان میں قبروں کے درمیانپناہ لینے پرمجبور ہے۔ کئی روز قبل جب قابض فوج نے دیر البلح میں قتل عام شروع کیاتو ابو سمک خاندان کے پاس جبری نقل مکانی کے بعد قبرستان کے سوا کوئی جگہ نہیںتھی۔
ہم کہاں جائیں؟
خاندان کے سربراہادھم نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کوبتایا کہ جبری بے دخلی کے فیصلے نے انہیںایک نئی اذیت سے دوچار کیا۔ ہمارے پاس چھت نہیں اور ہم کھلے آسمان کے نیچے بارشمیں رہنے پرمجبور ہیں۔ ہم پوچھتے ہیں کہ ہم کہاں جائیں۔
ابو سمک ادھم نے مزیدکہا کہ دیر البلح کے مغرب میں وہ تمام علاقے جن میں قابض اسرائیلی فوج نے انہیں جانےکے لیے کہا تھا مکمل طور پر لوگوں سے بھرے ہوئے تھے۔ جس کی وجہ سے ان کے پاس آپشنزتنگ ہو گئے اور وہ قبروں کے درمیان زمین پر بیٹھ گئے۔
اپنی مشکلات کاذکرکرتے ہوئے ابو سمک آبدیدہ ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم زندہ رہتے ہوئے مر چکے ہیں،ہم تقریباً ایک سال سے مر رہے ہیں اور دنیا ہمیں دیکھ رہی ہے اور ہماری بے بسی کاتماشا دیکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارےبچے کس قانون یا ضابطے کے تحت کھلے آسمان کے نیچے ہیں۔ ہم قبروں میں سوتے ہیں،ہمیں ڈر ہے کہ کسی وقت بمباری میں ہم مارے جائیں گے‘۔
خیال رہے کہ 24 اور25 اگست کو قابض فوج نے دیر البلح کے متعدد محلوں کے مکینوں کو انخلاء کے احکامات جاریکیے اور ان سے نام نہاد ’سیف زون‘ کے علاقے میں جانے کو کہا لیکن گذشتہ جمعرات کو وہواپس آگئے کیونکہ کچھ لوگوں کو واپس جانے کو کہا گیا تھا۔
سب سے مشکل جنگ
شہری ابتسام ابو عمرہکی حالت ابو سماک سے کچھ کم بدتر نہیں۔ اسے دیر البلح کے مشرق میں واقع ابو عریف کےعلاقے سے شہر کے قبرستان کی طرف نقل مکانی پر مجبور کیا گیا۔
ابو عمرہ نے کہاکہ یہ جنگ سب سے مشکل ہے، قابض فوج ہمیں محفوظ علاقوں میں جانے کے لیے کہتی ہے، پھروہ وہاں کے شہریوں کو نشانہ بناتی ہے،قابض فوج کا دعویٰ کہ وہ جگہ محفوظ ہے مگر کہاںمحفوظ ہے؟۔ یہ تو بہت بڑا فراڈ ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ ہم قبرستانوں کی طرف بھاگے، لیکن وہ غیر محفوظ تھے، فوج نے زمین سے ان پر حملہکیا۔ ان پر تباہی مچائی۔
اس نے وضاحت کی کہنقل مکانی عذاب کا ایک ٹکڑا ہے۔ آپ سے کہا جاتا ہے کہ آپ اپنے گھر کے گمشدہ سامان،اپنے بچوں اور یہاں تک کہ بوڑھوں کو بھی انجان مقام پر لے جائیں: ہم کہاں جائیں گے؟ہمیں قبرستان کے سوا کچھ نہیں ملا۔
بین الاقوامی رپورٹسکے مطابق 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کا ہجوم نام نہاد انسانی سیف زون پر ہے، جس کا رقبہ پوری غزہ کی پٹی کا 11 فیصد سےبھی کم ہے۔
بین الاقوامی تنظیموںکی رپورٹوں کے مطابق ہر 10 فلسطینیوں میں سے 9 کو اپنا گھر بار چھوڑنے اور ایک یا کئیبار بے گھر ہونے پر مجبور کیا گیا۔