فلسطین کے علاقے غزہکی پٹی میں فلسطینی ٹریڈ یونینز کی جنرل فیڈریشن کے سربراہ سامی العمصی نے بتایاہے کہ غزہ کی پٹی کے چار مزدور اس سال کے آغاز سے مقبوضہ علاقوں کے اندر کام کرتےہوئے شہید ہوئے۔
العمصی نے ایک پریسبیان میں کہا کہ "فلسطینی مزدوروں کو مقبوضہ علاقوں کے اندر ایک مشکل انجامکا سامنا ہے اور وہ اپنے بچوں کی روزی روٹی کے ساتھ واپس آنے کے لیے کام کی مشکلاتاور جان کے خطرات سے بھی دوچار رہتے ہیں۔ انہیں ان کے کام کی جگہوں پر بے دردی سےموت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔ فلسطینی محنت کشوں کا اس بے رحمی کے ساتھ قتل کوئیاتفاقی واقعہ نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی سازش اور منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔
العمصی کے مطابقجنوبی غزہ کی پٹی کے خان یونس میں نئے عبسان کے رہائشی چالیس سالہ عبدالعزیزالدغمہ کوجنوبی ریشون لیزیون میں ایک فیکٹری کے اندر بلڈوزر مشین کی کی زد میں آنےکے نتیجے میں مارےگئے۔ تاہم ان کی موت ایک پراسرا معمہ ہے۔
اس کے علاوہ غزہکے علاقے خان یونس کے رہائشی محمود سمیع خلیل عرام جن کی عمر 27 سال کو 8 مئی کو قابض فوج نے اسوقت گولی مار کر شہید کر دیا جب وہ دیوار فاصل کوعبور کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
انہوں نے 3 فروریکو مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے اندر کام کے دوران ایک ٹریفک حادثے کے نتیجے میںکارکن جمال معروف کی موت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ان دردناکحادثات کی ذمہ داری قابض اور اسرائیلی آجروں اور آپریٹرز پر عائد ہوتی ہے۔