اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کی مرکزی قیادت نے اعلیٰ اختیاراتی روسی حکام سے اہم ملاقاتوں میں فلسطین کے سیاسی حالات اور زمینی حقائق پر ہونے والی پیش رفت پر گفتگو کی ہے۔
اس امر کا اعلان حماس کی طرف سے جاری کردہ ایک پریس ریلز میں کیا گیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کو موصول ہونے والے حماس کے بیان کے مطابق اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس ، مغربی کنرے کے شہروں میں فلسطینی قوم کیخلاف جارحیت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ 1948 کے مقبوضہ علاقوں اور محصور غزہ کی پٹی میں قابض اسرائیل کے حملوں کو بھی زیر بحث لایا گیا۔
فلسطینی صفوں میں اتحاد
حماس کی قیادت نے واضح کیا کہ قابض اسرائیل کے خلاف مزاحمت اور فلسطینیوں کی واپسی اور آزادی کے حصول تک تمام دستیاب وسائل بروے کار لائے جائیں گے۔
انہوں نے کہا فلسطین میں موجود تمام قدرتی وسائل بالخصوص قدرتی گیس پر بھی فلسطینیوں کا حق ہے۔ اسرائیل نے فلسطینی اور لبنانی دولت کو ہتھیا رکھا ہے جسے مسترد کرتے ہیں۔
قیادت نے کہا کہ حماس اسرائیل کو خطے میں ضم کرنے کی امریکی کوششوں کو مسترد کرتی ہے۔ انہوں نے کہا امریکہ کے اس طرز عمل کے خطرناک نتائج ہوں گے۔
وفد نے کہا حماس علاقے عرب دنیا اور عالم اسلام کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنا رہی اور ساتھ ہی فلسطینی قوم کی حمایت و نصرت کرنے والے دنیا بھر کے ممالک اور جماعتوں سے تعلقات کو بہتر بنایا جائے گا۔
حماس قائدین نے کہا عالمی نظام پر امریکی تسلط نے مسئلہ فلسطین کو نقصان پہنچایا ہے۔ بین الاقومی نظام کو منصفانہ بنیادوں پر کثیر قطبی بنانا فلسطینی قوم اور مسئلہ فلسطین کے مفاد میں ہے۔
فلسطینی وفد نے مشرق وسطیٰ اور افریقی ملکوں کیلئے روسی صدر پوٹن کے خصوصی ایلچی نائب وزیر خارجہ میخائل بوغدا نوف کے ساتھ بھی ملاقات کی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے تمام اہم مسائل پر گفتگو کی گئی ۔
وفد نے فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت پر مبنی روسی موقف اور فلسطین کے داخلی معاملات پر کردار ادا کرانے کے ساتھ ساتھ فلسطینی قوم کے اتحاد پر کی جانے والی روسی کاوشوں کو سراہا۔