اسرائیلی جیل میں قید کینسر کے مریض فلسطینی قیدی ابو حامد نے اسرائیلی قابض اتھارٹی کو سزا معافی اور اپنی رہائی کے لیے درخواست دینے سے انکار کردیا ہے۔ یہ تجویز ناصر ابو حامد کے وکیل کی طرف سے آئی تھی۔
ناصر ابو حامد کینسر کی آخری سٹیج کی بیماری میں مبتلا ہیں اور انہیں ڈاکٹروں نے بھی انتہائی خطر ناک حالت میں قرار دے رکھا ہے اور یہ بھی کہہ رکھا ہے کہ یہ کسی بھی وقت جاں بحق ہو سکتے ہیں۔ تاہم وہ موت و حیات کی کشمکش میں ہونے کے باوجود اسرائیلی قابض اتھارٹی سے رحم مانگنے کو تیار نہیں ہیں۔
ان کی حالت 2021 سے سخت خرابی میں چلی گئی تھی۔ کینسر کی وجہ سے ان کے پھیپھڑے بری طرح متاثر ہو چکے ہیں۔ وہ رام اللہ کے ایک پناہ گزین کیمپ کے رہنے والے ہیں اور دہزار دو سے مسلسل اسرائیلی جیل میں ہیں۔ قید کے دوران ہی وہ کینسر میں مبتلا ہو گئے، لیکن اسرائیلی جیل انتظامیہ نے ان کے علاج سے چشم پوشی کیے رکھی۔
واضح رہے اسرائیلی قابض اتھارٹی کے قانون میں اسرائیلی صدر کو کسی بھی سزا یافتہ قیدی کی سزا کو معاف کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ فلسطینی قیدویوں سی سلسلے میں ابو حامد کے وکیل نے انہیں ایک درخواست پر دستخط کرنے کی تجویز دی تھی۔
یہ بات فلسطینی قیدیوں کی سوسائٹی ( پی پی ایس ) کے صدر قدورا فارس نے بین الاقوامی دیڈ کراس کے دفتر میں ہفتہ وار اجلاس میں بتائی ہے۔ اسرائیلی قابض اتھارٹی سے انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی اپیل کر چکی ہیں کہ ابو حامد کو جیل سے رہا کیا جائے تاکہ ڈاکٹروں کے مطابق وہ اپنا آخری وقت اہل خانہ کے ساتھ گذار سکیں۔ مگر اسرائیل انکاری ہے۔