جمعه 15/نوامبر/2024

مزاحمت کاروں نے انسانی بنیادوں پر پکڑی گئی یہودی عورتیں چھوڑ دیں

بدھ 5-اکتوبر-2022

فلسطینی مزاحمتیگروپوں "عرین الاسود” نے ان وجوہات کی وضاحت کی ہے کہ کیوں ان کے ارکاننے پرانے شہر نابلس میں داخل ہونے والی یہودی آباد کار خواتین پر منگل کو حملہ نہیںکیا۔انہیں پکڑنے کے بعد بھی چھوڑ دیا گیا۔ مزاحمت کاروں کا کہنا ہے کہ انہوں نےیہودی عورتوں اور بچوں کے ساتھ ایسا انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیا ہے کیونکہہمارا دین ہمیں عورتوں اور بچوں کو مارنے کی اجازت نہیں دیتا۔

فلسطینی اتھارٹیکی سکیورٹی سروسز نے ان چاروں یہودی خواتین کو واپس کردیا، جب کہ اسرائیلی میڈیانے بتایا کہ انہیں نابلس شہر سے حراست میں لیا گیا جہاں  فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی سروسزنے انہیںچھڑایا۔

"عرینالاسود” گروپ نے فلسطینی انفارمیشن سینٹر کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ان افرادمیں سے  دو خواتین داخل ہوئیں۔ان میں سے ایک”کفار سبا” کے علاقے سے اسرائیلی بستی کی رہائشی تھی اور اس کے ساتھ اسکے بچے تھے۔ انہوں نے پرانے نابلس شہر کا دورہ کیا۔

"عرین الاسود” کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مزاحمتکاروں کی چوکسی کی وجہ سے ان  یہودی خواتینگرفتاری عمل میں لائی گئی۔ ان میں سے ایک یہودی آباد کار نے ’عرین الاسود‘ کےساتھ معاملہ کرنے سے انکار کردیا۔ اس کے باوجود مزاحمتی کارکنوں نے ان کے ساتھ حسنسلوک کیا اور انہیں مجاز حکام کے حوالے کردیا۔

انہوں نے مزیدکہا کہ جہاں تک ان کے بچوں کا تعلق ہے، ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاداتپر عمل کرتے ہوئے ہمیں بچوں اور عورتوں کو قتل نہیں کرنا چاہیے۔ ان کے بچوں کیخاطر اور اللہ تعالیٰ کے فرمان کے مطابق انہیں مجاز حکام کے حوالے کردیا گیا۔

مختصر لنک:

کاپی