بتایا گیا ہے کہ 18 مارچ سے شروع ہونے والی اس سہہ روز ہ کانفرنس میں مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے فلسطینی شرکت کریں گے۔ بطور خاص ادیب، شاعر ، دانشور ، مصور اور کاروباری حضرات اس کانفرنس کا حصہ بنیں گے۔
‘یو پی ایل’ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں اس کانفنس کا بنیادی مقصد لاطینی امریکہ میں پھیلے فلسطینی عوام کو ایک کمیونٹی کے طور پر جمع کرنا ہے تاکہ وہ اپنے مشترکہ مسائل کے بارے میں باہم تبادلہ خیال کر سکیں۔ نیز فلسطین کی آزادی کے لیے اپنی آواز کو منظم انداز میں بلند کر سکیں۔
یو پی ایل کے سربراہ سیمان خوری کے اس موقع پر کہا ‘ جب سے ‘یو پی ایل’ نے اپنی پہلی کانفرنس کا انعقاد کیا ہے ایک جمہوری سوچ کے ساتھ اپنی کمیونٹی کے مسائل اجاگر کر رہی ہے۔ ‘ نیز متفقہ انداز میں اوسلو معاہدہ کو مسترد کرتی ہے۔
سیمان خوری نے مزید کہا ‘ یو پی ایل’ اس سوچ کو بھی مسترد کرتی ہے کہ لاطینی امریکہ میں موجود فلسطینی کمیونٹی کو فلسطینی اتھارٹی اور اس کے سفات خانے کے تابع لانے کی تجویز کو مسترد کرتی ہے۔ ‘