اسلامی تحریک مزاحمت’حماس‘ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں فلسطینیعوام کے خلاف نسل کشی کو روکنے کے لیے فوری طور پر کارروائی کرے اور غزہ پر جنگبندی کے حوالے سے اپنی قرارداد نمبر 2735 پر عمل درآمد کراتے ہوئے قابض ریاست کوقرارداد کا پابند کرائے۔
حماس نے بدھ کے روز ایک بیانمیں کہا کہ آج بدھ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس صہیونی درخواست پرطلبکیا گیا ہے جسے امریکی، برطانوی اور فرانسیسی حمایت حاصل ہے۔اس اجلاس میں صیہونی قیدیوںاور مزاحمت کاروں کے زیر حراست قیدیوں کی فائل پر بات چیت کی جائے گی۔ جب کہ دوسریجانب غزہ میں معصوم فلسطینیوں کا منظم ہولوکاسٹ جاری ہے۔
انتہا پسند صیہونی حکومت اوراس کی دہشت گرد فوج کے ہاتھوں غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں معصوم فلسطینیوں کی قابض ریاست کی جیلوں ے اندر اورباہر قتل وغارت کی جنگ جاری ہے۔ یہ ناپسندیدگی اور حیرانی کے ساتھ کئی سوالات کوجنم دیتی ہے۔ عالمی نظام اور عالمی قوانین کس طرح نہتے اور بے گناہ خواتین اوربچوں کے بہیمانہ قتل عام پر خاموش ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہچھ اسرائیلی قیدیوں کی موت کی وجہ کے بارے میں اپنی جھوٹی داستان مسلط کرنے کی قابضفوج کی کوشش جھوٹ کے اس سلسلے کا ایک مکروہ تسلسل ہے جو اب کسی کو بیوقوف نہیں بنا سکتا۔
حماس نے کہا کہ غزہ کی پٹیمیں صہیونی قیدیوں کا انجام صرف جنگی مجرم نیتن یاہو کے ہاتھ میں ہے۔ وہ اور اس کیدہشت گرد فوج کے ستون ہیں جو چھ قیدیوں کے قتل کے مکمل ذمہ داری ہیں۔
حماس نے کہا کہ نیتن یاہو کیفوجی کشیدگی کی پالیسی اور طاقت کے ذریعے قیدیوں کو آزاد کرنے کی کوشش ناکام ہو گئیہے۔ اسرائیلی قیدیوں میں سے زیادہ تر کوصہیونی فوج نے قتل کیا۔
حماس نے متنبہ کیا کہ نیتن یاہو کی مداخلت اور چوری کی مسلسلپالیسی معاہدے تک پہنچنے میں رکاوٹیں کھڑی کرکے مزید قیدیوں کی زندگیوں کو خطرے میںڈال دے گی۔
حماس نے سلامتی کونسل سے مطالبہکیا کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں نہتے فلسطینیون کے خلاف صہیونی ریاست کی جارحیت کوروکے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہاسرائیلی ریاست نے غزہ کی پٹی میں نہتے لوگوں کے خلاف نسل کشی اور نسلی تطہیر کے جرائمکا مسلسل ارتکاب کیا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ سلامتی کونسل جنگی جرائم اور نسل کشی کی تحقیقات کرے جہاں 50000 فلسینیوںکو شہید اور 100000 سے زیادہ کو زخمی کردیا گیا ہے۔