جمعه 15/نوامبر/2024

اُم الحیران میں یہودی بستی کے قیام کے لیے دوبارہ کھدائی شروع کردی

بدھ 9-نومبر-2022

منگل کے روزاسرائیلی قابض افواج نے جزیرہ نما النقب میں شناخت سے محروم گاؤں ام الحیران پرمسلسل دوسرے روز بھی دھاوا بول دیا اور کھدائی اور بلڈوزنگ کا کام دوبارہ شروع کیا۔

یہ چھاپہ ماراکارروائی ایک ایسے وقت میں کی گئی جب ٹھیکیداروں کے ایک گروہ کے تحفظ کے لیے آیاتھا جسے گاؤں میں فلسطینیوں کی زمینوں کو بلڈوز کرنے اور حیران کی یہودی آباد کاریکے فائدے کے لیے اس سے ان کی نقل مکانی مکمل کرنے کے لیے گاؤں میں لایا گیا تھا۔

ٹھیکیداروں نےصبح کے اوقات سے بلڈوزنگ کے طریقہ کار کے ساتھ اور جس علاقے میں بستی قائم کی جانیتھی وہاں کھدائی اور بلڈوزنگ کا کام مکمل کیا۔

جزیرہ النقب کےدرجنوں باشندے ام الحیران گاؤں کی طرف آرہے ہیں، جب سے قابض ریاست  نے اس پر دھاوا بولا۔ اسرائیلی حکام نے اس گاؤںمیں 2017 میں جارحیت کی تھی۔اسرائیلی ریاست کی اس جارحیت کا مقصد ام الحیران کےمکینون کو بے گھر کرنا اوروہاں پر یہودی آباد کاروں کے لیے ایک کالونی قائم کرناہے۔

کنیسٹ کے رکن یوسفالعطونہ نے گاؤں کے اندر ایک پریس بیان میں کہا کہ "ہم سب کو ایسے منصوبوں کامقابلہ کرنے کے لیے نکلنا چاہیے جو 1948ء کے نکبہ کا تسلسل ہیں۔ وہ ہمیں ملک بدرکرنا چاہتے ہیں جیسا کہ انھوں نے ہمیں پہلے ملک سے نکال دیا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ2003ء سے یہ گاؤں مسمار ہونے کے خطرے سے دوچار ہے اور اسرائیلی "ہائی”کورٹ نے 2014 میں ام الحیران گاؤں کے لوگوں کی بےدخلی روکنے کی درخواست مسترد کردیتھی۔

ام الحیران گاؤںکے لیے پہلی بار مسماری کے احکامات 2002 میں جاری کیے گئے تھے اور 2009ء میں پہلیبار بیر سبع میں اسرائیلی مجسٹریٹ کی عدالت نے ایک فیصلہ جاری کیا تھا جس میںمسماری کے لیے ام الحیران کے رہائشیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے کا حکم دیا گیاتھا۔

مختصر لنک:

کاپی