لیگ آف پارلیمنٹرینزفار القدس کی ایگزیکٹو باڈی کے رکن اور کویتی قومی اسمبلی کے رکن اسامہ الشاہین نےکہا ہے کہ مسئلہ فلسطین عرب اور اسلامی اقوام کے درمیان تمام سیاسی، مذہبی اور فرقہ وارانہاختلافات کو ختم کرتا ہے۔ دنیا اور عرب اقوام کے لیے ایک حوالہ ہے۔ فلسطینی کازسے تعلقاقوام کو ایک دوسرے کے قریب لانے کا باعث بن سکتا ہے۔
برطانیہ میں فلسطینیفورم کے زیر اہتمام ایک سمپوزیم میں بات چیت کے دوران الشاہین نے اشارہ کیا کہ لیگبرطانوی سفارت خانے کو القدس منتقل کرنے کے کسی بھی ارادے کو مسترد کرنے والے موقفکی حمایت اور اسے اجاگر کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔
انہوں نے اس باتپر زور دیا کہ برطانوی مؤقف اسرائیلی قابض ریاست کے حوالے سے متعصبانہ ہےاور اسےتبدیل کرنے کے لیے کوششیں کی جانی چاہئیں۔ان کا کہنا تھا کہ آج اگربرطانیہ القدسکو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کی بات کرتا ہے تو اس سےفلسطینی کاز کے حق میںفیصلہ سازی کے دارالحکومتوں کو متاثر کرنے میں عربوں کی غفلت ظاہر ہوتی ہے۔
انہوں نے یہ پیغامدینے کی ضرورت پر زور دیا کہ جو بھی فلسطینی کاز کی حمایت کرے گا اسے عوام کی حمایتحاصل ہوگی۔ اس بیانیے کے برعکس جو اس بیانیے کو فروغ دیتا ہے کہ جو بھی فلسطین کیحمایت کرتا ہے وہ انتخابات میں ہار جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ غلط ہے کہفلسطینیوں کی حمایت کرنے والے الیکشن ہار جاتے ہیں۔