مقبوضہ مشرقی بیتالمقد سے تعلق رکھنے والے 150 فلسطینیوں کو جبری بے گھر کیے جانے کا خطرہ ہے۔ اطلاعاتکے مطابق قابض فورسز کی جانب سے ان ڈیڑھ سو فلسطینیوں کی شہر بدری کے نوٹسز جاریکیے گئے ہیں۔
صفا کے مطابقمقبوضہ بیت المقدس کے جنوب مشرق میں واقع قصبے عرب السواحرہ کے 30 خاندانوں کوقصبے میں اپنے گھر خالی کرنے کے لیے اسرائیلی نوٹس موصول ہوئے۔ ان نوٹس میں یہ دعویٰکیا گیا ہے کہ یہ گھرتقریباً 100 سال سےآباد کاروں کی ملکیت ہیں۔
اس میں کہا گیاہے کہ نقل مکانی کے خطرے سے ان 150 باشندوں کو خطرہ ہے جو 60 سال سے اپنے گھروں میںمقیم ہیں۔ ان فلسطینی خاندانوں کی بے دخلی کی ایک ایسے وقت میں تیاری کی جا رہی ہےجب کہ ان کے پاس زمین کی ملکیت ثابت کرنے والی قانونی دستاویزات موجود ہیں۔
السواحرہ القدسگورنری کا ایک قصبہ ہے جو شہر سے تقریباً 3 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ اس کا نام السواحرہکے عربوں کے نام پر رکھا گیا ہے جو وہاں رہتے ہیں۔اس کی سرحد شمال میں ابو دیسقصبے سے ملتی ہے۔ السواحرہ کے مغرب میں جبل المکبر قصبہ، مشرق میں العیزریہ قصبہاور جنوب میں العبیدیہ اور عرب التعامرہ قصبہ واقع ہیں۔
اسرائیلی انسانیحقوق کی تنظیم’عیرعمیم‘ کے مطابق اسرائیل لینڈز ایڈمنسٹریشن کی طرف سے 1980 کیدہائی میں جاری کردہ ایک دستاویز سے پتہ چلتا ہے کہ "اس سے قبل زمینوں کی ملکیتکی چھان بین کی گئی تھی جس سے یہ ثابت ہواتھا کہ یہ فلسطینیوں سے خریدی گئی ہیں۔ اس اراضی اور ایک یہودی تنظیم جو اس کیملکیت کا دعویٰ کرتی ہے کےدرمیان کوئی تعلق ثابت نہیں ہوتا۔
ایسوسی ایشن نےکہا کہ اسرائیلی نام نہاد "جنرل کیوریٹر” نے ایک خفیہ طریقہ کار کے بعد نوٹسخاندانوں کے حوالے کیے جسے القدس میں اسرائیلی مجسٹریٹ کی عدالت نےایک انتظامی حکمدینے کی منظوری دی۔
عیرعمیم تنظیم کےعہدیدار ’ایویو تاتارسکی‘ کا کہنا ہے کہ”اسرائیلاکثر یہ دلیل دیتا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف بے دخلی کے الزامات مثال کے طور پر شیخجراح کے پڑوس اور سلوان کے قصبے میں آباد کار تنظیموں اور فلسطینی خاندانوں کے درمیان(جائیداد کے تنازعات) سے زیادہ کچھ نہیں ہے”۔
وہ مزید کہتے ہیںکہ "ظاہر مضمون سے پتہ چلتا ہے کہ خاندانوں کو بے دخل کرنے کی کوئی وجہ نہیںہے اور نہ ہی سرپرست کے نام پر کھلی جگہ کا اندراج کرنے کی ہے۔ یہودی ملکیت کے دعوےکو درست ثابت کرنے والے آرٹیکل کو پہلے جان بوجھ کر چھپایا گیا ہے اور یہ وہی ہےجو قابض حکومت 150 لوگوں کو ان کے گھروں سے نکالنے کے لیے کر رہی ہے۔
صفا نے مشرقی بیتالمقدس لینڈز کے دفاع کے لیے کمیٹی کے سربراہ بسام بحر کے حوالے سے تصدیق کی کہقابض حکام شہر کے مشرق میں واقع عرب السواحرہ سے درجنوں خاندانوں کو بے گھر کرنے کیکوشش کر رہے ہیں تاکہ بستی کا پڑوس میں "کدمات صیہون” نامی ایک یہودیبستی بسائی جا سکے۔