فلسطینی قیدی سامر العیساوی نے اسرائیلی جیل سروسز کی طرف سے مطالبات کا مثبت جواب ملنے کے بعد جمعہ کے روز سے اپنی بھوک ہڑتال معطل کردی ہے۔ انہوں نے 26 دن مسلسل بھوک ہڑتال کیے رکھی۔
فلسطینیوں کی نظر بندی کے امور سے متعلق کمیشن نے اپنے مختصر بیان میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سامر العیساوی نے اپنے مطالبات کے پورا ہونے کے بعد بھوک ہڑتال معطل کر دی ہے۔
سامر العیساوی نے ان فلسطینی خاندانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے 26 روز قبل بھوک ہڑتال شروع کی تھی جن کے شہید رشتہ داروں کی لاشیں اب بھی اسرائیلی مردہ خانے میں رکھی ہوئی ہیں۔
سامر العیساوی کو 14 نومبر کو بھوک ہڑتال ختم نہ کرنے کے سبب ریمانڈ جیل منتقل کیا گیا تھا۔ جہاں اسرائیلی جیلر نے سامر العیساوی پر تشدد کیا گیا۔ العساوی کو اسرائیلی قابض فوج نے 2003 میں گرفتار کیا تھا تاہم اسرائیلی قیدیوں کے بدلے فلسطینیوں کی رہائی کے ایک معاہدے کے تحت 2011 میں رہا ہو گئے۔
بعدازاں اسرائیلی قابض فوج نے انہیں جولائی 2012 میں ایک بار پھر گرفتار کر لیا ۔ اس کے فوری بعد العیساوی نے ایک طویل بھوک ہڑتال شروع کی جو 9 ماہ تک چلتی رہی۔ اس بھوک ہڑتال کے نتیجے میں اسرائیلی قابض اتھارٹی انہیں دسمبر 2013 میں رہائی دینے پر مجبور ہو گئی۔
تاہم اگلے سال جون 2014 میں اسرائیلی قابض فوج نے سامر العیساوی کو دوبارہ گرفتار کر لیا۔ وہ تب سے اب تک مسلسل جیل میں ہیں۔