پچاس سالہ کینسر زدہ فلسطینی قیدی ابو حمید کو جیل سے سول ہسپتال منتقل کرنے کے لیے اہل خانہ کی ایک بار پھر اپیل سامنے آئی ہے۔ ابو حمید کے جسم میں کینسر کے پھیل جانے کی وجہ سے وہ چلنے پھرنے تو درکنار ہلنے جلنے سے بھی معذور ہو چکے ہیں۔
فلسطینی قیدیوں کے لیے متحرک فلسطینی سوسائٹی کے مطابق ابو حمید کے جسم کا نوے فیصد حصہ ساکت ہو چکا ہے ۔ اس کے باوجود اسرائیلی قابض اتھارٹی انہیں سول ہسپتال منتقل کرنے پر آمادہ نہیں ہے۔
پرزنرز سوسائٹی کی فیملی کو اسرائیلی جیل انتظامیہ نے حالیہ دنوں ملاقات کرنے کے لیے صرف دس منٹ تک کی اجازت دی اور ساتھ ہی کہہ دیا ملاقات کا وقت ختم ہو گیا ہے۔
اس دوران بھی دیکھا گیا کہ ابو حمید جو اس وقت مصنوعی تنفس پر زندہ ہیں انہیں فوری طور پر وزٹنگ روم سے واپس لے جایا گیا۔ ابو حمید کے اہل خانہ اب 15 دسمبر کو بھی مختصر ملاقات کر سکیں گے۔
پچاس سالہ کینسر زدہ فلسطینی ابو حمید 2002 سے اسرائیلی قید میں ہیں ۔ جبکہ اگست 2021 سے کینسر کے مرض میں مبتلا ہو چکے ہیں۔
اس سال اکتوبر کے مہینے میں انہیں سرجری سے گذرنا پڑا تھا تاکہ کینسر کا ٹیوم نکلالا جا سکے ۔ وہ تب سے اشکلون جل میں دوبارہ منتقل کر دیا گیا ہے جہاں ان کی حالت زیادہ بگاڑ کا شکار ہے۔