جمعه 15/نوامبر/2024

اسرائیل کی وجہ سے غزہ کے ماہی گیروں کامستقبل مخدوش

ہفتہ 10-دسمبر-2022

 اسرائیلی قابض اتھارٹی کی وجہ سے اگلے سال غزہ کی پٹی پر موجود ستر فیصد  ماہی گیروں کے اپنے روز گار سے محروم ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔         

 اسرائیلی قابض فوج ایک طرف ساڑھے پندرہ سال سے جاری غزہ کے محاصرے کے سبب کشتییاں بنانے اورکشتیوں کی مرمت کا سامان غزہ میں آنے سے روکے ہوئے ۔  دوسری جانب غزہ کی ماہی گیروں کی سمندر سے پکڑی گئی مچھلیوں کی مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقوں میں فروخت پر پابندیاں لگا دی ہیں۔      

 ماہی گیروں کے حقوق کی فراہمی اور مسائل کے حل کے لیے کام کرنے والے سنڈیکیٹ کے نے اس ممکنہ صورت حال سے خبر دار کیا ہے۔  ریڈیو ‘الاقصیٰ وائس ‘ پر بات کرتے ہوئے ‘ فشرمین سینڈیکیٹ’ کے سربراہ نزار عیاش نے ماہی گیروں کو بے روز گاری میں دھکیلنے کے حوالے سے بتایا ‘قابض اسرائیلی اتھارٹی غزہ میں کشتیوں میں کام آنے والے انجن اور دوسرے ضروری آلات کی ترسیل کو روکے ہوئے ہے۔  ‘

  انہوں نے مزید کہا ‘اسرائیلی قابض اتھارٹی کی اس بارے میں ظالمانہ پالیسی کی وجہ سے نئی کشتیوں کی تیاری تو درکنار پرانی کشتیوں کی مرمت بھی ممکن نہیں رہی ہے۔  حد یہ ہے کہ غزہ میں کشتی سازی کے لیے لکڑی اور فائبر کا مٹیریل بھی لانے کو روک رکھا ہے۔ ‘      

  ‘فشرسنڈیکیٹ’ کے سربراہ نے کہا ‘اس میں سب سے بڑی رکاوٹ وہ ساڑھے پندرہ سال سے چلا آنے والا غزہ کا اسرائیلی محاصرہ ہے۔ اس لیے ہم ماہی گیر غیر معمولی طور پر متاثر ہو رہے ہیں۔  خطرہ ہے کہ اگلے سال میں ستر فیصد ماہی گیر اپنے اس صدیوں پرانے اور آبائی پیشے سے محروم ہی نہیں ہو جائیں بلکہ یہ ماہی گیری کا مستقبل ہی تباہی سے دوچار ہو سکتا ہے۔ ‘   
 ایک سوال کے جواب میں انہوں نے ‘یہ بھی کہا اسرائیلی قابض اتھارٹی کی طرف سے حال ہی میں مقبوضہ مغربی کنارے میں غزہ کے ماہی گیروں کی پکڑی مچھلیوں کی فروخت کو بھی روک رکھا ہے۔ یہ ماہی گیروں کے معاشی قتل عام کی صورت حال پیدا ہو چکی ہے۔ اس سے ماہی گیروں اور ان کے اہل خانہ کے لیے بڑے منفی اثرات ہوں گے۔’  

مختصر لنک:

کاپی