انسانی حقوق کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ کینسر سے لڑتے فلسطینی قیدی ناصر ابو حمید اسرائیلی جیلوں میں برسوں دانستہ طبی غفلت کے باعث انتقال کر گئےہیں۔
قیدیوں کے امور سے متعلق کمیشن نے تصدیق کی کہ ابو حمید اساف ھروفیہ اسپتال میں شدید قومے میں انتقال کر گئےہیں۔
صحت کی حالت انتہائی خراب ہونے پر(کل) سوموار کو اسرائیلی حکام نے ابو حمید کو رملہ جیل سے اساف ھروفیہ ہسپتال منتقل کیا تھا ۔
اگست 2021 سے ابو حمید شدید علیل چلے آ رہے تھے۔ ان کے پھیپھڑوں میں کینسر کی رسولی تشخیص ہوئی۔ اسرائیلی ظالم فوج کی مسلسل طبی نظر انداز کرنے کی پالیسی کی وجہ سے صحت مزید بگڑ گئی۔
2002 سے زیرِ حراست العماری کیمپ کے پناہ گزین کیمپ سے تعلق رکھنے والے 50 سالہ ناصر ابو حمید عمر قید کے ساتھ ساتھ 50 سال مزید سزا کاٹ رہے تھے۔
فلسطینی رہنما قدری ابوبکر نے ابو حمید کی شہادت کا ذمہ دار اسرائیل کو قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے فلسطینی قیدیوں کے خلاف اسرائیلی جرائم کو روکنے کا مطالبہ کیا۔
غزہ کی پٹی میں قیدیوں اور سابق قیدیوں کی وزارت نے ابو حمید کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری اور اس کے انسانی حقوق اور انسانی حقوق کے ادارے بھی فلسطینی قیدیوں کے خلاف اسرائیلی خلاف ورزیوں کے ذمہ دار ہیں۔
وزارت نے مزید کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ فلسطینی بیمار قیدیوں کے خلاف اسرائیلی جرائم کو روکا جائے اور اسرائیلی رہنماؤں کو جوابدہ بنایا جائے۔
حماس کے سیاسی امور کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے ابو حمید کی شہادت پر سخت غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ناصر ابو حمید زندگی کی آخری سانس تک عزم و ہمت سے اسرائیلی ظلم کو بھی سہتے رہے اور بیماری سے بھی لڑتے رہے۔ ان کی شہادت ہماری پوری قوم کی حیات بنے گی۔