جمعه 15/نوامبر/2024

فلسطینی کا "عراقیب” گاؤں 211 ویں مرتبہ صہیونی فوج کےہاتھوں مسمار

پیر 26-دسمبر-2022

اسرائیل کے قابض فوجیوں نے جنوبی فلسطینکے”العراقیب” گاؤں کے خلاف اپنی جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اورقصبے کو 211 ویںمرتبہ بلڈوز کرکے ایک بار پھر بے آسرا خواتین اور بچوں کو کھلے آسمان تلے زندگیگذارنے پر مجبور کردیا ہے۔

گذشتہ ایک عشرے سے اسرائیلی فوج کی دہشت گردی کاتواتر کے ساتھ نشانہ بننے والا العراقیب گاؤں ایک بار پھر مرتبہ مسمار کردیا گیا۔ فلسطینی قصبے العراقیب کی مسماری کا سلسلہ جولائی 2010ء کے بعد سے جاری ہے اور اب تک اسے211 بار مسمار کیا جاچکا ہے۔ گذشتہ روز کی انہدامی کارروائی میں صہیونی فوجیوں نے العراقیب گائوں کے باشندوں کے عارضی خیمے بھی اکھاڑپھینکے اوران کی کرسیاں اور خیموں میں موجود دیگر سامان بھی لوٹ لیا۔

خیال رہے کہ العراقیب گاؤں اور اس کے آس پاسکےعلاقوں پر صہیونی فوج نے سنہ 1948ء میں قیام اسرائیل کے وقت قبضہ کیا تھا۔ العراقیب کے مقامیعرب شہری سال ہا سال سے وہاں رہ رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج ماضی میں بھی انہیں وہاں سےنکالنے کے لیے ان پرحملے کرتی رہی ہے تاہم گذشتہ کئی سال سے العراقیب بستی میں عرببدوؤں کی جھونپڑیاں مسمار کرنے کی ایک نئی مہم جاری ہے۔ اس مجرمانہ مہم میں اب تکاس قصبے کے مکانات اور شہریوں کے خیموں کو چوون مرتبہ ملیا میٹ کیا جا چکا ہے۔

جزیرہ نماء نقب سے مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ منگل کے روزیہودی فوج بلڈوزوں کےہمراہ قصبے میں داخل ہوئی اور چند منٹ میں گاؤں میں فلسطینیوںکی بنائی گئی تمام عارضی عمارتوں اور رہائش کے لیے نصب کیے گئے عارضی خیموں کوملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا۔ اس موقع پر مقامی آبادی نے صہیونی فوج کی جارحیتکےخلاف شدید احتجاج کیا اور کئی شہریوں نے اپنے خیموں سے باہر نکلنے سے انکارکردیا، جس پرصہیونی فوجیوں نے انہیں گھسیٹ کر خیموں سے باہر نکالا اور وحشیانہتشدد کا نشانہ بنایا۔ احتجاج کرنے والے مظلوم شہریوں پر ربڑ کی گولیاں برسائی گئیںاور ان پراشک آورگیس کی شیلنگ کی گئی جس کے باعث کئی افراد دم گھٹنے سے متاثر ہوئے ہیں۔

ایک مقامی شہری عزیز صیاح الطوری نے میڈیا کوبتایا کہ صہیونی فوجی بھاری مشینری کے ہمراہ العراقیب میں داخل ہوئے اور قصبے کےتمام مکانات اور خیموں کو ملبے کا ڈھیر بناتے گئے۔  صہیونی فوج اور بلڈوزوروںکے واپس جانے کے بعد مقامی شہری ایک مرتبہ پھر اپنے مسمار شدہ خیموں کے ملبے پرجمع ہوگئے تھے تاہم صہیونی پولیس اہلکار انہیں مسلسل وہاں سے پیچھے ہٹانے کے لیےان پر حملے بھی جاری رکھے ہوئے تھی۔

العراقیب گاوٗں میں 22 فلسطینیخاندان آباد ہیں جو قیمتی اراضی کے مالک ہیں مگرصہیونی ریاست اس گاوٗں کو تسلیمنہیں کرتی اور اسے غیرقانونی آبادی قرار دیتی ہے۔

خیال رہے کہ انسانی حقوق کی عالمیتنظیم”ایمنسٹی انٹرنیشنل” جزیرہ نما نقب میں قدیم عرب باشندوں کے خلافجاری صہیونی ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتےہوئے مکانات مسماری کا سلسلہ فوریطور پر بند کرنے کا مطالبہ کرچکی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی