جمعہ کے روز قابض اسرائیلی فورسز نے ایک مرتبہ پھر ناجائز یہودی بستیوں کے خلاف احتجاج کرنے والے فلسطینیوں کو بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ فلسطینی مظاہرین پر قابض فورسز نے ربڑ کی گولیاں چلانے کے علاوہ آنسو گیس کی بد ترین شیلنگ کی۔ جس سے کئی مظاہرین کی حالت خراب ہوگئی۔
واضح رہے ناجائز یہودی بستیوں کی تعمیر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی بھی اہے اور فلسطینیوں کی سرزمین پر ناجائز قبضے کی علامت بھی۔ فلسطینی شہریوں نے 2011 سے ان ناجائز یہودی بستیوں کے خلاف علامتی احتجاج شروع کر رکھا ہے۔
اس احتجاج کی روایت کفر قدوم کے علاقے قلقلیہ اور بیت دجان میں بہت مستحکم ہے۔ فلسطینی ہر جمعہ کی نماز کے بعد عالمی برادری کو اس جانب متوجہ کرنے کے لیے سڑکوں پر نکلتے ہیں۔ جنہیں اسرائیلی قابض فورسز بد ترین تشدد کا نشانہ بناتی ہیں۔
لیکن بد قسمتی سے بین الاقوامی برادری حتیی کہ مطاہرین کی انسانی حقوق کی طرفداری کے دعوے داری کی حامل مغربی ممالک کی جانب سے بھی کوئی توجہ نہیں آپاتی ہے۔
گذشتہ روز نماز جمعہ کے بعد قلقلیہ اور بیت دجان میں فلسطینی شہریوں نے ایک بار پھر احتجاج کیا۔ جس کے بعد ان پر قابض اسرائیلی فورسز نے یہودی آباد کاروں سے مل کر انہیں تشد کا نشانہ بنایا۔
فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے مطابق اس دوران سات فلسطینی زخمی کر دیے گئے۔ انہیں ربڑ کی گولیوں سے اسرائیلی قابض فورسز نے نشانہ بنایا ۔ اس کے علاوہ متعدد فلسطینیوں کے لیے اندھا دھند آنسو گیس شیلنگ کی وجہ سے سانس لینا دوبھر ہو گیا۔
اسرائیلی قابض فورسز کے فلسطینیوں پر تشدد کے حوالے سے ایک واقعہ فوجی پوسٹ واقع بیت فوریک فلسطینیوں کی نقل و حرکت کو روک دیا۔ یہ جگہ نابلس کے جنوب میں ہے۔
اسرائیلی قابض فوج کی طرف سے فلسطینیوں کی نقل و حرکت روک دیے جانے کے بعد دو دسمبر کو اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے شہید ہونے والے فلسطینی عمار مفلح کی نماز جنازہ میں شہریوں کی شرکت روک کر دی۔
خیال رہے اسرائیلی قابض فوج فلسطینی شہدا کی لاشوں کو بھی بعض اوقات کئی کئ ہفتوں مہینوں اور سالوں تک حراست میں لے لیتی ہے۔ اس وجہ سے شہید عمار مفلح کی شہادت 2 دسمبر کو ہوئی مگر ان کی نماز جنازہ 30 دسمبر کو ممکن ہو سکی۔ حتیٰ کہ جنازے میں عوام کو شرکت سے روک دیا گیا۔