جمعه 15/نوامبر/2024

"مسلمان علماء” کی عراق میں فلسطینیوں کے خلاف فیصلے کی مذمت

بدھ 4-جنوری-2023

کل منگل کو عراقمیں مسلم اسکالرز کی انجمن نے عراق میں مقیم فلسطینیوں کے خلاف "حکومتی خلافورزیوں” کے جاری رہنے کی مذمت کی، خاص طور پر ایک حالیہ فیصلے کی مذمت کی ہے۔خیال رہے کہ حال ہی میں عراقی حکومت نے ایک نیا فیصلہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیاتھا کہ ایک ماہ یا اس سے زیاہ وقت بیرون ملک گذارنے والے فلسطینیوں کا عراق میںدوبارہ داخلہ روکا جائے گا۔

بغداد میں علماکونسل کے سیاسی ونگ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ "عراقی فلسطینیوں کے حقوق کیمسلسل حکومتی خلاف ورزیاں جاری ہیں، جن میں سے تازہ ترین اقدام عراق میں مقیم فلسطینیوںکی واپسی سے روکنے کے لیے ایک فیصلے کا اجراء تھا جس میں ایک ماہ سے زیادہوقت  ملک سے باہر رہنے والوں کو عراق میںداخل ہونے سے روکا جائےگا۔

کمیشن نے ان فیصلوںکو "فلسطینی کاز کی حمایت کے دعووں کے باطل ہونے اور اسرائیلی قابض ریاست سےدشمنی کے بجائے دوستی کے مترادف قرار دیا اور کہا کہ بغداد کی فلسطینیوں کے حوالےسے پالیسی باعث فخر سمجھی جاتی تھی مگر اب حکومت کا رویہ بدل رہا ہے۔ بغداد کیحکومتیں بھی فلسطینیوں کی حمایت کو اپنے لیے باعث فخر سمجھتی تھیں”۔

دوسری طرف بغدادمیں فلسطینی سفیراحمد عقیل نے پریس بیانات میں بحران کے جاری رہنے کی تصدیق کی اورانکشاف کیا کہ عراق میں فلسطینیوں کو اس عہد پر دستخط کرنے پر مجبور کرنے کےمعاملات ہیں کہ وہ ایک ماہ تک عراق سے باہر اپنے قیام کی مدت سے تجاوز نہ کریں۔

سفیر نے وعدہ کیاکہ یہ فیصلہ ایک "خفیہ نقل مکانی” ہے جس کا محرک فرقہ وارانہ اور نسلیتنازع ہے۔ ایک ایسے سماجی جزو کے جائز حق سے انکار ہے جو عراق میں سات دہائیوں سےزیادہ عرصے سے مقیم ہیں خاص طور پر جب سے بہت سے فلسطینی خاندان حال ہی میں عراقچھوڑ چکے ہیں۔

عراقی پارلیمنٹنے عراق میں فلسطینیوں سے متعلق قانون 202 کو منسوخ کر دیا تھا، جس میں کہا گیاتھا کہ "تمام فلسطینی سرزمین کی آزادی تک فلسطینیوں کو عراقیوں کے برابر حقوقحاصل ہیں۔”

دسمبر 2017 میں عراقیحکومت نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ملک میں مقیم فلسطینیوں کے حقوق سےمتعلق قانون نمبر 202 کی منسوخی تنظیمی امور کا حصہ ہے۔ نیا قانون نمبر 76 غیرملکیوں کی رہائش منظم کرنے سے متعلق ہے۔

مختصر لنک:

کاپی