قابض صہیونی فوجاور پولیس کی جانب سے فلسطین کے مغربی کنارے کے تاریخی شہرالخلیل کی تاریخی جامعمسجد میں فلسطینی شہریوں کی نمازوں کی ادائی اور اذان پرپابندیوں کا ناروا اور غیرقانونیسلسلہ بدستور جاری ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق دسمبر 2022ء کے دوران مسجد ابراہیمی میں 51 باراذان دینے اور نماز ادا کرنے پرپابندیعاید کی گئی۔
مرکزاطلاعات فلسطینکے مطابق فلسطینی محکمہ اوقاف ومذہبی امور کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایاگیا ہے کہ مسجد ابراہیمی میں اذان اور نماز پرصہیونی پابندیوں میں اضافہ ہوچکا ہے۔مسجد ابراہیمی اور مسجد اقصیٰ پریہودیوں کا ملکیت کا دعویٰ باطل اور جھوٹ پرمبنیہے اور صہیونی قوتیں ان دونوں مقدس مقامات کے حوالے سے دنیا کو گمراہ اور تاریخکومسخ کر رہی ہیں۔
بیان میں کہا گیاہے کہ دسمبرمیں جہاں مسجد ابراہیمی میں اذان اور نماز پرپابندیاں جاری رہیں وہیںمسجد اقصیٰ میں یہودی آباد کاروں کے دھاوے اور مقدس مقام کی بے حرمتی کا سلسلہبھی جاری رہا۔ گذشتہ دسمبر میں مسجد اقصیٰ پر 22 بار دھاوے بولے گئے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ مسجد ابراہیمی میں اذانوں اور نمازوں کی ادائی پرپابندی مذہبی آزادیوں پرحملے کے مترادف ہے اور صہیونی یہ غیرقانونی کارروائیاں روز مرہ کی بنیاد پر کررہےہیں۔ اگست کے دوران صہیونی حکام کی جانب سے مسجد ابراہیمی میں اکاون اذان دینے پرپابندی لگائی اور دعویٰ یہ کیا گیا کہ اذان دینے سے یہودیوں کے سکون میں خلل پیداہوتا ہے۔