سال 2022 میںمقبوضہ مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی قابضفوج کی ریاستی دہشت گردی نے پچھلے چار سال کا ریکارڈ توڑ دیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین”معطی” نے گذشتہ برس اسرائیلی فوج کی فلسطینیوں کے خلاف منظم ریاستیدہشت گردی کی تفصیلات جاری کی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پچھلے سال اسرائیلیفوج کی وحشیانہ کارروائیوں کے نتیجے میں 176 معصوم فلسطینی شہری شہید ہوئے۔
رپورٹ میںفلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی فوج کی 35520 خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی ہےجس میںقابض افواج اور آباد کاروں کی طرف سے ہر قسم کے جرائم اور خلاف ورزیاں شامل ہیں۔ان جرائم میں قتل وغارت گری، جلاوطنی، گرفتاری اور گھروں کی مسماری کے علاوہ اراضیپرقبضے اور املاک کی لوٹ مار شامل ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ تمام بین الاقوامی معاہدوں اور قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قابضاسرائیلی فوج فلسطین کے تعلیم اور صحت کے شعبوں پربھی حملہ آور رہی۔
رپورٹ کے مطابق گذشتہبرس اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں 176 معصوم فلسطینیوں کو موت کینیند سلا دیا گیا۔ ان میں 45 بچے اور بچیاں ، 7)خواتین اور 4 بزرگ افراد شامل ہیں۔اسرائیلی فوج کے ہاتھوں پچھلے سال ہونے والی اموات پچھلے چار سال میں سب سے زیادہہیں۔ یہ تعداد 2021 میں شہید اور زخمی ہونے والوں سے دوگنا ہے۔
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ قابض فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری رہا۔ پچھلے سالقابض ریاست کی جیلوں میں قیدیوں کی تعداد 6551 تک پہنچ گئی، جن میں بچے، خواتیناور رہائی پانے والےسابق قیدی بھی شامل ہیںجب کہ آباد کاروں کے حملوں کی تعداد 1512 ریکارڈ کی گئی اور قابض فوجیوں اور آبادکاروں کی طرف سے کی جانے والی فائرنگ کی تعداد 2970 تک جا پہنچی۔
مسجد اقصیٰ میںدراندازی کی شدت اور تعداد میں گذشتہ سال کے دوران اضافہ دیکھا گیا۔ مسجد اقصیٰ پردھاوے بولنے والے یہودی انتہا پسندوں کی کل تعداد 55545 انتہا پسند آباد کاروں تکپہنچ گئی۔
مرکز کے مطابق بیتالمقدس اور مسجد اقصیٰ سے بے دخل ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 131 تک پہنچ گئی۔القدسمیں قید فلسطینیوں کی تعداد گذشتہ سال کے مقابلے میں بڑھ کر 6551 تک پہنچ گئی، جبکہ مسمار کیے گئے مکانات کی تعداد 88 تک پہنچ گئی، سیکڑوں کے علاوہ گھروں کو مسمارکرنے کی دھمکی دی گئی۔