انتہا پسند صہیونیتنظیم "شاس” جو اسرائیل کے حکمران دائیں بازو کے اتحاد کے اہم اجزاء میںسے ایک ہے نے دھمکی دی ہے کہ اگر صیہونی سپریم کورٹ نے اس کے رہ نما "آریہ درعی”کی بطور وزیر داخلہ تقرری کو مسترد کرنے کا فیصلہ کیا تو وہ نئی صہیونی حکومت کوتحلیل کر دے گی۔ .
"شاس” پارٹی کے قابض حکومت میں وزیر بہبود یعقوف مارگ نےکہا کہ اگر سپریم کورٹ نے "درعی” کی تقرری کو منسوخ کرنے کا اپنا فیصلہجاری کیا تو درحقیقت کوئی حکومت نہیں ہوگی۔
اس نے ایک سفارشپیش کیے جانے کا انکشاف کیا کہ حکومت کو تحلیل کرنے کے لیے "کونسل آف دی وائزآف تورات” کے نام سے ایک سفارش پیش کی ہے۔ یہ اس صورت میں قابل عمل ہوگی جب حکومتسے درعی کو ہٹانے کا فیصلہ کرے گی۔
"شاس” پارٹی کے ایک اور باضابطہ ذریعے نے زور دیا کہ درعیکے بغیر کوئی حکومت نہیں چلے گی ور وہ اس وقت تک حکومت میں پارٹی کی بقا کا تصورنہیں کرتے جب تک ان کی بطور وزیر تقرری منسوخ نہیں ہو جاتی۔
"شاس” پارٹی بینجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں دائیں بازوکی صہیونی حکومت کے اہم اجزاء میں سے ایک ہے، کیونکہ اس جماعت نے کنیسٹ کے حالیہانتخابات میں 11 نشستیں حاصل کی ہیں اور حکومت سے دستبرداری کی صورت میں یہ حکومتاکثریت کھودے گی اور ختم بھی ہوسکتی ہے۔
ادھر ایک دوسریپیش رفت میں اسرائیل کی عدالت عظمیٰ نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو حکم دیا ہے کہوہ ماضی میں ٹیکس فراڈ میں ملوّث اپنے ایک سینیروزیرکو عہدے سے برطرف کردیں۔
عدالتِ عظمیٰ نےشاس پارٹی کے رہ نما آریہ درعی کے بارے میں 10 ایک کی اکثریت سے فیصلہ سنایاہے۔اسسے اسرائیلی کابینہ اورسپریم کورٹ کے درمیان حکومتی اصلاحات کے معاملے پرتناؤ میںمزید اضافے کا امکان ہے۔ان اصلاحات کا مقصد سپریم کورٹ کولگام ڈالنا ہے۔
فیصلے کی سمری میںکہا گیا ہے کہ ’’زیادہ تر ججوں نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ تقررانتہائی غیر معقول ہے،اسلیے وزیراعظم کو دیری کو وزیر کے عہدے سے ہٹادینا چاہیے‘‘۔
درعی کے پاساسرائیل کی وزارت داخلہ اور صحت کا قلم دان ہے،وہ باری باری کی وزارت کے معاہدے کےتحت اب وزیرخزانہ بننے والے ہیں۔انھوں نے گذشتہ سال ایک درخواست میں ٹیکس فراڈ کااعتراف کیا تھا جس کی وجہ سے وہ جیل کی سزا سے بچ گئے تھے۔
بعض ججوں نے اپنےفیصلے میں دیری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اس سے پہلے اپنے ٹیکس کیس کیسماعت کرنے والی مجسٹریٹ کی عدالت کو بتایا تھا کہ وہ سیاست سے ریٹائرہورہے ہیں۔