فلسطینی قیدیوںکے کلب نے کہا ہے کہ سابق مزاحمتی رہ نماؤں میں سے 23 جنہیں (اوسلو) معاہدے پردستخط کرنے سے پہلے سے حراست میں لیا گیا تھا اسرائیلی زندانوں میں بدستور قیدہیں۔ ان پرانے اسیران میں مزاحمتی رہ نما کریم یونس بھی شامل تھے اور انہیں مسلسلچالیس سال تک قید میں رکھنے کےبعد حال ہی میں رہا کیا گیا ہے۔
اسیران کلب نےجمعرات کو ایک پریس بیان میں مزید کہا کہ موجودہ قیدیوں میں سب سے پرانے، فلسطینیقیدیوں کےقائد محمد الطوس ہیں جو الخلیل سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ سنہ1985ء سے زیرحراست ہیں۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ 2011 کے معاہدے کے 48 آزادی دہندگان میں سے دس قیدی جنہیں 2014 میں دوبارہگرفتار کیا گیا تھا۔ ان قیدیوں کے سابق مزاحمت کار ہیں جنہیں اوسلو معاہدے پردستخط سے قبل گرفتار کیا گیا تھا، خاص طور پر قیدی نائل البرغوتی، جس نے مجموعیطور پر 2011 کے معاہدے میں رہا کیا گیا تھا انہیں 43 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہقابض ریاست کی جیلوں میں 340 سے زائد قیدی 20 سال سے زائد عرصہ گذار چکے ہیں۔