ڈاکٹروں کی معروف عالمی فلاحی تنظیم ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز نے مغربی کنارے کے علاقے مسافر یطا میں تقریباً 1000 فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے کے اسرائیلی منصوبے کی شدید مذمت کی ہے۔
ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز یا ایم ایس ایف کے سربراہ ڈیوڈ کنتیرو پیریز کا کہنا ہے کہ "اس منصوبے کا مطلب مسافر یطا کی تقریباً پوری آبادی کو زبردستی نقل مکانی پر مجبور کرنا ہے۔” "یہ سارے خاندان کہاں جائیں؟ یہ بالکل ناقابل قبول ہے۔”
ایم ایس ایف کے بیان کے مطابق، اسرائیلی حکام نے مسافر یطا کے رہائشی فلسطینیوں پر علاقہ چھوڑنے کے لیے غیر معمولی دباؤ ڈالا ہے۔
رہائشی مکانوں کو مسمار کرنے کے ساتھ ساتھ، انہوں نے نئی چوکیاں تعمیر کی ہیں، فلسطینی رہائشیوں کی گاڑیاں ضبط کر لی ہیں، اور کرفیو نافذ کر کے ہر قسم کی نقل و حرکت پر پابندیاں لگا دی ہیں۔
علاقے میں کام کرنے والی ایم ایس ایف کی ٹیموں نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں شدت اختیار کرنے والے ان اقدامات سے فلسطینیوں کی آزادانہ نقل و حرکت، ذہنی صحت اور بنیادی خدمات بشمول طبی سہولیات تک رسائی شدید متاثر ہوئی ہے۔
ایک معمر خاتون نے ایم ایس ایف کے عملے کو اس لمحے کے بارے میں بتایا جب اسرائیلی حکام دو سالوں میں چوتھی بار اس کا مکان گرانے آئے تھے۔
خاتون نے کہا ’’مجھے ایسا لگا جیسے میرا دم گھٹ رہا ہے، جیسے میں اندھی ہوں، جیسے میرے ہاتھ بندھے ہوئے ہوں۔‘‘ "میرے بچے سکول میں تھے جب مسماری شروع ہوئی، وہ دیکھنے باہر آئے۔ وہ صدمے میں تھے، بالکل گم صم۔”
ایک اور رہائشی نے ایم ایس ایف کو بتایا: "وہ گھروں کو گرانے کے لیے موسم سرما کا انتخاب کرتے ہیں۔ آج رات، ہمارا خاندان سردی میں گاڑی کے اندر، یا خیمے میں سوئے گا۔ آج رات 5 ڈگری سینٹی گریڈ ہونے جا رہا ہے۔”
ایم ایس ایف کی ٹیمیں مسافر یطا کے علاقے میں تین کلینک چلاتی ہیں، جو رہائشیوں کو بنیادی صحت کی سہولیات فراہم کرتی ہیں۔ اس میں دماغی صحت کی معاونت، جنسی اور تولیدی صحت کی خدمات شامل ہیں، جبکہ خواتین، بچوں اور دائمی امراض کا شکار افراد پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ سال 2022 میں، ایم ایس ایف نے اس علاقے میں 3066 افراد کو طبی مشاورت فراہم کی تھی۔
