عبرانی ویب سائٹ”واللا”نے انکشاف کیا ہے کہ حکمران "لیکوڈ” پارٹی کی قیادت میں حکومتی اتحاد”مذہبی صیہونیت” کی جماعتوں کے ساتھ سنہ 1967ء سےخالی”یروشلمہوائی اڈے” کے علاقے میں آبادکاری کے منصوبوں کی تعمیر کی طرف زور دے رہا ہے۔جس کا بنیادی مقصد "فلسطینی علاقوں کا باہمی رابطہ منقطع کرنا” ہے۔
سائٹ نے کہا کہ”لیکود” اور "مذہبی صیہونی” جماعتوں کے نمائندوں سمیت کنیسٹکے اراکین کا ایک وفد آج مقبوضہ بیت المقدس کے شمال میں واقع "عطروت”بستی میں پہنچا، تاکہ علاقے میں آباد کاری کے منصوبے کو آگے بڑھانے کے امکان کوآگے بڑھایا جا سکے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اس ہفتےکے دوران اس منصوبے پر بات کرنے کے لیے ایک میٹنگ کریں گے۔
آباد کاری کامنصوبہ جو قلندیا کیمپ سے لے کر مقبوضہ شہر کے شمال میں واقع قصبے الرام تک پھیلےگا کو اسرائیلی منصوبہ سازوں نے "فلسطینی قصبوں کے روابط کو منقطع کرنے میںکردار ادا کرنا سمجھا ہے۔” قابض میونسپلٹی کا خیال ہے کہ اس کا علاقہ 1265 دونمپے اور توقع ہے کہ اس میں 9000 سیٹلمنٹ یونٹ تعمیر کیے جائیں گے۔
ایک دہائی قبل قابضریاست نے اس وقت خطے میں آباد کاری کے منصوبے کو منجمد کر دیا تھا امریکی صدرباراک اوباما نے اسرائیلی ریاست پر منصوبے پر کام روکنے کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔ 2020میں قابض انتظامیہ نے اس منصوبے کو آگے بڑھانے کی سفارش کی تھی جسے حکومتی اتحادکے ارکان نے اس منصوبے کو’گیوات ھشیوا‘ کا نام دینے کی تجویز دی ہے۔ گذشتہ ماہ”نبی یعقوب” بستی میں شہید خیری علقم کے کمانڈو آپریشن میں ہلاک ہونےوالوں کی یاد میں یہ نام دیا گیا ہے۔
اس علاقے میں تعمیراتکو فروغ دینے والے قابض رہ نماوں کا خیال ہے کہ اس میں بستی کے محلے کی بجائے فلسطینیمحلے کی تعمیر سے بیت المقدس، رام اور یروشلم کے دیہاتوں کے درمیان رابطہ قائم ہوسکتا ہے جس سے قابض ریاست کو "سیاسی طور پر نقصان” ہو سکتا ہے۔
یروشلم ہوائی اڈہیا (قلندیہ ہوائی اڈہ) سنہ 1924ء میں کھولا گیا اور اردنی انتظامیہ کے دور میں سنہ1967ء تک کام کرتا رہا۔ اس جنگ میں قابض ریاست نے ہوائی اڈے پر قبضہ کر لیا اور اسکے اسرائیل سے الحاق کا اعلان کر دیا تھا۔