متحدہ عرب اماراتاور قابض اسرائیل کے درمیان بڑھتے ہوئے فوجی تعلقات کی جلو میں دونوں ممالک کیدفاعی کمپنیوں کی طرف سے تیار کردہ پہلا بغیر کپتان فوجی جہاز (بغیر کیپٹن) آجمنظر عام پر آیا ہے۔
یہ جہازجدید سینسرزاور امیجنگ سسٹم سے لیس ہے اور اسے نگرانی، جاسوسی اور بارودی سرنگوں کا پتہ لگانےکے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کی نقاب کشائی متحدہ عرب امارات کے دارالحکومتابوظبی کے ساحل پر میری ٹائم ڈیفنس ایگزیبیشن (NAVDEX)کے دوران کی گئی۔
یہ جہاز اسرائیلیایرو اسپیس انڈسٹریز اور اماراتی ایج گروپ کے درمیان تعاون کے فریم ورک میں تیار کیاگیا تھا۔
اسرائیلی کمپنی میںمیری ٹائم پروگرام کی قیادت کرنے والے اورین گوٹر نے اے ایف پی کو بتایا کہ”ہم پہلی بار ایک مشترکہ پروجیکٹ پیش کر رہے ہیں جو ساحلوں کو محفوظ بنانےاور بارودی سرنگوں کے خطرات سے نمٹنے کے لیے دونوں کمپنیوں میں سے ہر ایک کی صلاحیتوںاور طاقتوں کو ظاہر کرتا ہے۔”
گوٹر کے مطابقبحری جہاز "یہاں خطے میں موجود خطرات کے خلاف” لڑیں گے لیکن مقصد بیرونملک تعینات کرنا بھی ہے۔
اسرائیلی کمپنیمتحدہ عرب امارات کے ساتھ فضائی دفاع کے شعبے میں تعاون بڑھانے اور اس کی سمندریصلاحیتوں کو بہتر بنانے میں خلیجی ریاست کی مدد کرنا چاہتی ہے۔
متحدہ عرب اماراتاور اسرائیلی قابض ریاست نے 2020 میں تعلقات قائم کرتے ہوئے معاہدے پر دستخط کیےتھے۔
جنوری 2022 میں اسرائیلیجدید ہتھیاروں کی کمپنی البیٹ سسٹمز نے اعلان کیا تھا کہ متحدہ عرب امارات میں اسکی ذیلی کمپنی نے متحدہ عرب امارات کی فضائیہ کو دفاعی نظام کی فراہمی کے لیے تقریباً53 ملین ڈالر کا معاہدہ کیا ہے۔
اسرائیلی اوراماراتی دفاعی کمپنیاں بھی اینٹی ڈرون سسٹم تیار کرنے کے لیے مل کر کام کر رہی ہیں۔