فلسطینی تجزیہنگاروں نے خبردار کیا ہے کہ انتہا پسند اسرائیلی حکومت مقبوضہ بیت المقدس کے الشیخجراح اور سلوان کےمقامات پر فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کے نئے منصوبے پرغورکررہی ہے۔ خدشہ ہے کہ رمضان المبارک سے قبل سلوان اور الشیخ جراح میں 80 سے زائدفلسطینیوں کو نے گھر کردیا جائے گا یا ان کے مکانات مسمار کردیے جائیں گے۔
رواں ماہ کےدوران قابض اسرائیل کی عدالتیں بے دخلی اور نقل مکانی کے مقدمات کی ممکنہ طور پر فیصلہکن سماعت کر رہی ہیں، جو ایک وقت میں 80 سے زائد القدس کے باشندوں کو درپیش حقیقیخطرے سے خبردار کرتی ہیں۔
انتہا پسند قابضحکومت بے دخلی اور اکھاڑ پچھاڑ کا سب سے بڑا آپریشن کر رہی ہے، جس نے پرانے شہر، الشیخجراح محلے اور سلوان قصبے میں درجنوں خاندانوں کو ان کے گھروں سے محروم کر دیا ہے۔
فوری طور پر بےدخلی کے خطرات پرانے شہر اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں 150 سے زائد خاندانوں تکپھیلے ہوئے ہیں، جن کی تعداد تقریباً 1000 ہے۔
یہ امر قابل ذکرہے کہ قابض حکام نے گذشتہ ماہ کے دوران مقبوضہ بیت المقدس میں تقریباً 41 تنصیباتکو مسمار اور بلڈوز کیا جن میں سے 13 کو جبری طور پر خود ساختہ مسمار کر دیا گیا،اس کے علاوہ کھدائی اور زمین کو ہموار کرنے کے تین آپریشن بھی کیے گئے۔
قابض حکام نےمتعدد تجارتی اداروں اور گھروں کو مسماری کے 36 نوٹسز حوالے کیے جن میں سب سے نمایاںنوٹس جبل المکبر قصبے میں رہنے والے فلسطینیوں کو دیئے گئے۔