اسرائیل کے داخلی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گویر نے اپنے ملک کی افواج کو ماہ رمضان کے دوران مقبوضہ مشرقی القدس میں فلسطینیوں کے گھرو ں کو مسمار کرنے کا عمل جاری رکھنے کا حکم دے دیا۔
فلسطین نے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ جارحیت تنازعہ بھڑکانے کا باعث بن جائے گی۔
اسرائیلی وزیر کے بیانات امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے اسرائیل کے آئندہ دورے سے قبل سامنے آئے ہیں۔ آسٹن نے دورہ اردن میں خطے کو پرامن بنانے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
اسرائیلی نشریاتی ادارے ’’مکان‘‘کے مطابق بن گویر کا یہ اقدام غیر قانونی عمارتوں کی مسماری کو روکنے کے فیصلے کے باوجود سامنے آیا ہے۔ اسرائیلی قانون کے مطابق مقبوضہ مشرقی القدس میں خاص طور پر رمضان کے مہینے میں کشیدگی کو روکنے کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا تھا۔
تاہم بن گویر نے اس فیصلے کو منسوخ کرنے کا حکم جاری کردیا اور اب پولیس رمضان المبارک میں بھی سکیورٹی خطرات کے باوجود بن گویر کی ہدایت پر عمل کرے گی۔
ذرائع کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے حال ہی میں سکیورٹی سروسز کے سربراہوں کے ساتھ بات چیت کی ہے۔ جس کی وجہ سے سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ نے متفقہ طور پر قانون پر عمل درآمد کو روک دیا۔
اسرائیلی نشریاتی ادارے نے کہا کہ صہیونی وزیر کے احکامات میں جرمانے عائد کرنا اور بغیر اجازت تعمیر کی گئی عمارتوں کو مسمار کرنا شامل ہے۔
ادھر اسرائیلی فوج کے حکام نے حالیہ ہفتوں میں خبردار کیا ہے کہ اس سال رمضان کے مہینے میں اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
سال کے آغاز سے ہی باہمی حملوں میں دونوں طرف سے ہلاکتوں کی وجہ سے پہلے ہی کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے اسرائیلی وزیر کے بیانات کی مذمت کی اور واضح کیا کہ اسرائیلی وزیر نے تصادم کے میدان میں صورت حال کو مزید بگاڑنے کی کوشش کی ہے۔ خاص طور پر بن گویر نے القدس میں رمضان کے مقدس مہینے میں فلسطینی شہریوں کے گھروں کی مسماری کے بارے میں فخر کا اظہار کیا ہے۔