درجنوں اسرائیلی آباد کاروں نے منگل کے روز مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول دیا اور مذہبی رسومات ادا کیں۔
فلسطین سے موصولہ اطلاعات کے مطابق حرم قدسی میں یہ دراندازی یہودیوں کے مذہبی تہوار ”’پوریم” کی تعطیل کے موقع پر کی گئی ہے۔
یہ پیش رفت مقبوضہ مغربی کنارے اور خاص طور پر یروشلم میں انتہا پسند یہودیوں کی جانب سے دراندازی کے ممکنہ خطرات کے بارے میں عرب دنیا اور بین الاقوامی برادری کے خدشات کے درمیان کی گئی ہے۔
اس سے قبل فلسطین کی وزارت خارجہ نے منگل کے روز انتہا پسند یہودی تنظیموں کی جانب سے ’’عید پوریم‘‘ کے موقع پر مسجد اقصی میں داخل ہونے کی اپیلوں پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور عالمی برادری خصوصا امریکہ سے مطالبہ کیا تھا کہ اسے روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی حکومت دراندازی کی ان کاروائیوں کی براہ راست ذمہ دار ہے۔
حالیہ دنوں میں فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
گذشتہ روز آباد کاروں نے مغربی کنارے کے شہر نابلس کے جنوب میں واقع قصبے حوارہ کے رہائشیوں اور دکانوں پر حملہ کیا تھا۔
حوارہ ہی میں اسرائیلی فوج کے ساتھ جھڑپوں کے دوران 6 فلسطینی زخمی ہوئے اور آباد کاروں کی جانب سے فلسطینی گاڑی پر حملے کے نتیجے میں 4 شہری زخمی ہوئے۔
اس سے قبل اسرائیلی وزیر خزانہ بتسلئیل سموتریچ نے فلسطینی گاؤں حوارہ کو صفحہ ہستی سے مٹا دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ جس کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی۔