اسلامی تحریکمزاحمت "حماس” کے سیاسی بیورو کے رُکن موسیٰ ابو مرزوق نے فلسطینیوں کےخلاف جرائم کی وجہ سے قابض ریاست کے ساتھ سفارتی نمائندگی کو کم کرنے کے لیے جنوبیافریقہ کی پارلیمنٹ کی جانب سے قرارداد کے مسودے پر رائے شماری کا خیرمقدم کیا۔
ابو مرزوق کا کہناہے کہ یہ قدم اس افریقی ملک کی صداقت کی عکاسی کرتا ہے، جو طویل عرصے سے نسلپرستانہ حکومت کا شکار رہا ہے۔ جنوبی افریقا شاید فلسطینی عوام کے مصائب کی حقیقتسے باخبر ممالک میں سے ایک ہے۔
ابو مرزوق نےجنوبی افریقہ کی پارلیمنٹ، حکومت اور سیاسی جماعتوں کا فلسطینی کاز کی حمایت میںان کے مؤقف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ "یہ قرارداد پر ووٹنگقابض ریاست کے ساتھ تمام تعلقات منقطع کرنے کے راستے پر مزید اقدامات کرنے کا ایکمحرک ہے، جو کہ مسلسل جاری ہے۔ فلسطینی عوام کے خلاف اس کے جرائم جن میں تازہ ترینجنین اور نابلس کا قتل عام ہے۔
حماس رہ نما نےکہا کہ اسرائیل کا غاصبانہ قبضہ مجرمانہ ریاستوں اور ممالک کی قیادت میں آزاد دنیاکے ممالک سے متقاضی ہے کہ وہ اس صہیونی ریاست کو اس کے علاقائی اور خطے سے الگتھلگ کرنے کے لیے مزید اقدامات کریں۔
انہوں نے واضح کیاکہ جنوبی افریقہ کی پارلیمنٹ کا موقف پوری دنیا کو ان قریبی تعلقات کی یاد دلانےکا ایک اہم موقع ہے جس نے اس ملک میں نسل پرست حکومتوں اور مقبوضہ فلسطین میں اسکے صہیونی ہم منصب سے جوڑ دیا تھا۔
انہوں نے بہت سےافریقی ممالک میں صیہونیوں کی طرف سے استعماری حکومتوں کو فراہم کی جانے والیامداد کی طرف اشارہ کیا، جس میں افریقی شہریوں کو ہلاک کرنے والے خونی ہتھیاروں کےساتھ ساتھ صیہونی قابض ریاست کی طرف سے ان استعماری ممالک کو فراہم کی جانے والیفوجی تربیت اور سکیورٹی معلومات بھی شامل ہیں۔
ابو مرزوق جنوبیافریقہ کی پارلیمنٹ میں قرارداد کے مسودے کو اپنے ابتدائی بانیوں کے اصولوں سےوابستگی کے اظہار کے طور پر دیکھتا ہے، جن کے فلسطینی قومی تحریک کے ساتھ طویل تاریخیتعلقات تھے، اور یہ سمجھتے ہیں کہ دونوں ممالک استعمار کے خلاف مشترکہ جدوجہد میں مصروف ہیں۔